وزیر اعظم کی ملک گیر سولرائیزیشن منصوبہ پر کام کی رفتار تیز کرنیکی ہدایت

پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک مہنگے درآمدی ایندھن سے بجلی کی پیداوار کا متحمل نہیں ہو سکتا،شہبازشریف

0 55

اسلام آباد(شوریٰ نیوز)وزیر اعظم کی ملک گیر سولرائیزیشن منصوبہ پر کام کی رفتار تیز کرنیکی ہدایت تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملک گیر سولرآئیزیشن منصوبے پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک مہنگے درآمدی ایندھن سے بجلی کی پیداوار کا متحمل نہیں ہو سکتا، سولر پینلز کی مرحلہ وار درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ملک گیر سولرآئیزیشن منصوبے پر پیشرفت کے اعلی سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیرِ اعظم نے اسٹیٹ بنک اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سولر پینلز اور اس سے منسلک آلات کی در آمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کم لاگت شمسی بجلی کی پیداوار سے ایندھن کی مد میں خرچ ہونے والے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی، شمسی توانائی سے بجلی کے صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وفاقی سرکاری عمارتوں کی سولرآئیزیشن کے منصوبے پر پیشرفت کو مزید تیز کیا جائے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ 17 سرکاری عمارتوں کا ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے جس کیلئے بِڈز موصول ہو چکی ہیں، ان بِڈز کی تکنیکی جانچ آج مکمل کر لی جائے گی۔اس کے علاوہ مزید 50 عمارتوں کے ٹینڈرز 20 اپریل کو جاری کئے جائیں گے۔ اجلاس کو 600 میگاواٹ کوٹ ادّو منصوبے کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس منصوبے کا ٹینڈر بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں بڑی تعداد میں مقامی اور بین الاقوامی کمپنوں نے سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ لیہ میں 1200 میگا واٹ اور جھنگ میں 600 میگاواٹ کے منصوبوں کے حوالے سے پیشرفت حتمی مراحل میں ہے۔ اجلاس کو 11 کے-وی فیڈرز پر سولر کی تنصیب کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس حوالے سے نیپرا سے پینچ مارک ٹیرف کی منظوری کے بعد ہی اس ہر پیشرفت ممکن ہوسکےگی۔اجلاس میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضی محمود، وزیرِ مملکت پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر وزیرِ اعظم احد خان چیمہ، معاونین خصوصی جہانزیب خان، طارق باجوہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.