بھارتی سپریم کورٹ نے رکن پارلیمنٹ کا رشوت لینے پرکارروائی سے استثنیٰ ختم کردیا

0 136

بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کے روز ایک 26 سال پرانے مقدمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے خلاف رشوت لینے کے حوالے سے تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے 1998 میں نرسمبھا راؤ بنام ریاست مقدمے کا اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ میں کسی کو ووٹ دینے یا کسی حوالے سے تقریر کرنے کے لیے رشوت لینے پر فوجداری کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

تاہم اب بھارتی چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے 7 رکنی بینج نے متفقہ طور پر اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

بینج نے یہ فیصلہ 2012 کے راجیہ سبھا الیکشن کے حوالے سے ایک مقدمے میں دیا ہے۔ اس مقدمے میں ایم ایل اے سیتا سورن پر الزام عائد تھا کہ انہوں نے راجیہ سبھا الیکشن میں رشوت کے عوض ایک آزاد امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اراکین پارلیمنٹ کے خلاف رشوت لینے کے حوالے سے تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.