سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر فیصلہ محفوظ

0 46

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سماعت کی جس سلسلے میں علی ظفر، بیرسٹر گوہر، فروغ نسیم، اعظم نذیر تارڑ، کامران مرتضیٰ، فاروق نائیک اور دیگر نے دلائل دیے۔

سنی اتحا دکونسل کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےکل آرڈر کیا کہ تمام درخواستوں کو یکجا کرنا ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا اسمبلی میں موجود تمام جماعتوں کو نوٹس کیا جائے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ رات کو نوٹس کریں اور صبح جماعتیں تیار ہوں، اس سماعت کو معنی خیز کریں۔

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سب جماعتوں کو نہیں اسمبلی کی متعلقہ جماعتوں کو بلایا ہے، علی ظفر نے جواب دیاکہ الیکشن کمیشن کا آرڈر بے معنی نہیں ہوسکتا ۔

ایم کیو ایم نے کہا ہمیں سندھ اسمبلی میں نشستیں دی جائیں، آج میری درخواست سماعت پر پہلے نمبر پر لگی ہے، آپ نے میری درخواست کوالتوامیں رکھا، جب باقی درخواستیں آئیں توپھر میری درخواست سماعت کے لیے مقرر کی۔

اس سے پہلے میری درخواست مقرر نہیں کی، آپ کے ذہن میں کوئی سوال تھا اس لیےآپ نے سماعت کے لیے مقررکیا، ورنہ آپ مختص سیٹ کا اعلان کر سکتے تھے۔

علی ظفر نے کہا کہ حقیقت یہ ہےکہ پی ٹی آئی کا نشان لیاگیا، سپریم کورٹ میں کہا تھا نشان نہیں دیں گےتو مخصوص نشست کا مسئلہ ہوگا، سپریم کورٹ کو ای سی پی کے وکیل نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا ۔

لیکن پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار مختلف نشانات پر الیکشن لڑے،علی اسمبلی میں آزاد آمیدوارسیاسی جماعتوں سے زیادہ ہیں، ابھی غیر معمولی صورت حال ہے، پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدواوں کی اسمبلی میں اکثریت ہے۔

آزاد امیدواروں کوکوٹے پرکیسے مخصوص نشست مل سکتی ہے، یہ سوال ہے، قومی اسمبلی میں آزاد نشستوں میں 86 نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، سندھ میں 9، پنجاب میں 107 اور کے پی میں 90 ایم پی ایز نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.