کراچی میں آبادی پر گر کر تباہ طیارہ حادثے کی فائنل رپورٹ 4 سال بعد جاری

0 100

پی آئی اے کی پرواز 8303 ائیر بس A320 طیارہ 22 مئی 2020 کو دوران لینڈنگ کراچی ائیرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہوا ،حادثہ میں 97 افراد جاں بحق ہو ئے دو مسافر معجزانہ طور زندہ بچ گئے

حادثہ واضح طور انسانی غلطی کی وجہ سے پیش آیا، لینڈنگ سے پہلے چار مرتبہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو لینڈنگ سے روکتے ہوئے بتایا کہ طیارے کی اونچائی بہت زیادہ ہے لیکن پانچویں مرتبہ ائیر ٹریفک کنٹرولر نے لینڈنگ کی اجازت دے دی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں پائلٹس اور ائیر ٹریفک کنٹرولرز میں رابطے اور ہم آہنگی کا فقدان تھا،لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران دونوں پائلٹس لینڈنگ کیلئے یکسو نہیں تھے۔

پہلی لینڈنگ کیلئے اپروچ بناتے وقت طیارے کے پہیے یعنی لینڈنگ گیرز کھلے تھے لیکن عین لینڈنگ کے وقت دونوں پائلٹس میں سے کسی ایک نے لینڈنگ گیر دوبارہ بند کر دیئے۔

طیارے نے پہلی مرتبہ بغیر لینڈنگ گیر کھولے لینڈنگ کی کوشش کی ،لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے، انجن رن وے سے ٹکرانے اور رگڑنے کی وجہ سے شعلے بھی نکلے ، ائیر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو نہیں بتایا۔

طیارے کے دونوں انجنوں کو لبریکینٹ آئل فراہم کرنے والا نظام خراب ہو گیا۔ جس کی وجہ سے دونوں انجن بیک وقت بند ہو گئے ۔انجن بند ہونے سے طیارہ گر کر حادثہ کا شکار ہو گیا۔

طیارے کے دونوں انجن بند ہونے سے بجلی کی فراہمی بند ہو گئی ،جس سے پرواز کا آخری 4 منٹ کا ڈیٹا ریکارڈ نہیں ہو سکا،حادثہ کی انتظامی ذمہ داری پی آئی اے اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی پر بھی عائد کی گئی۔

پی آئی اے میں ہر پرواز کے بعد فلائٹ ڈیٹا اینالائسز FDA پر عمل نہیں ہو رہا۔ فلائٹ ڈیٹا اینالائسز نہ ہونے کی وجہ سے دوران پرواز طریقہ کار سے متعلق پائلٹس کی غلطیاں سامنے نہیں آتیں جس کی وجہ سے ان غلطیوں کو درست کرنے پر توجہ نہیں دی جاتی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.