چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےکہا ہےکہ پی ڈی ایم حکومت نے بھی عمران خان کی طرح 3 ماہ تک آئی ایم ایف معاہدےکی خلاف ورزی کی، سیاست کے لیے غلط معاشی فیصلےکا بوجھ نواز شریف اور شہباز شریف نہیں عوام اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نےاسلام آبادکی نجی یونیورسٹی میں طلبا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت میں 18 ماہ گزارے، جانتے ہیں کہ اسلام آباد بیوروکریسی کی کیا ذہنیت ہے، بیورو کریسی نہ خودکچھ کرنا چاہتی ہے اور نہ کسی کو کچھ کرنے دیتی ہے۔
ملک میں نفرت اور تقسیم کی سیاست عروج پر ہے، نواز شریف کو چوتھی بار چننے سے بھی منشور پر عمل درآمد نہیں ہوگا، نئی سوچ کے بغیر آپ اپنے منشور پر عمل نہیں کرسکتے، جو بھی الیکشن جیتے وہ انتقامی سیاست نہ کرے، اپوزیشن بھی حکومت کو چلنے دے۔
ملک کی اشرافیہ، بجلی گھروں اور فرٹیلائزر انڈسٹری کو 1500 ارب روپے سالانہ سبسڈی ملتی ہے، اشرافیہ کی تمام سبسڈی کو ختم کریں گے۔
پسماندہ طبقات کو ریلیف دینےکے لیے رقم خرچ کریں گے، حکومت ملی تو وفاق کی 17 وزارتیں ختم کریں گے، عوام کو 300 یونٹ تک مفت بجلی، دیگر سہولتیں دیں گے تو پالیسیز کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
پنجاب میں لوگوں کا بہت اچھا رسپانس ہے، باقی عوام کی طرح میں بھی میاں صاحب کی تقریریں نہیں سنتا، باقی ممالک میں بھی وزارت عظمیٰ کے امیدوار دنیا کے سامنے مباحثہ کرتے ہیں۔
میں نے ان کا چیلنج قبول کیا یہ میرے چیلنج سے کیوں ڈر رہے ہیں؟ میاں صاحب کو اپنی پالیسیوں کا پتا ہے تو آئیں مجھ سے مباحثہ کریں، تھرپارکر،کراچی یا گمبٹ کہیں بھی آکر مباحثہ کرلیں۔
یہ سمجھتے ہیں کہ ایک جماعت کو ٹیکنیکل ناک آؤٹ کردیا پیپلزپارٹی کے ساتھ بھی ایسا کریں گے، یہ جانتے ہیں کہ عوام کی اکثریت نہیں چاہتی کہ میاں صاحب چوتھی بار وزیراعظم بنیں، ہمیں جو بھی جوائن کرتا ہے اس کے لیے مسائل ہوتے ہیں۔