جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لاڑکانہ اور سکھر میں جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ بھی ریاست مدینہ جیسی بڑی بڑی باتیں کر سکتے ہیں مگر انہیں زمینی حقائق کا علم ہے۔
بے امنی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امیدوار خوف کے سائے میں الیکشن لڑ رہے ہیں، میں امن کی بھیک مانگنے کے لیے دربدر پھر رہا ہوں ،کبھی افغانستان جاتا ہوں اور کبھی کہیں ۔
جس ملک کو اسلامی نظام حیات کے لیے قائم کیا تھا، آج اس کا وہ اسلامی چہرہ مسخ کردیا گیا ہے، سیاست مقدس نام ،مقدس وظیفہ ہے، اس مقدس سیاست کو جھوٹ اور دھوکے کی طرح متعارف کرایا گیا۔
وہ بھی ریاست مدینہ جیسی بڑی بڑی باتیں کرسکتے ہیں مگر انہیں زمینی حقائق کا علم ہے، ایوانوں کو ایسے لوگوں سے بھر دیا جاتا ہے جنہیں قرآن و سنت سے کوئی دلچپسی نہیں ہے۔
1973 سے لےکر آج تک قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی نہیں ہوسکی ہے، جب ہم الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ کرسی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
کرسی کی جنگ آپ لڑتے ہیں، مفادات کی جنگ آپ لڑتے ہیں، ہم اسے مقدس جہاد سمجھتے ہیں، ہمیں دین اسلام کو اقتدار میں لانا ہے، ہم نے کٹھن سفر طےکیے ہیں۔
اس راستے میں ڈاکٹر خالد جیسےکا خون کا نذرانہ پیش کیا ہے، ہم نے انسانی حقوق، بہتر معشیت اور بہتر روزگار کی جنگ لڑی ہے،کوئی بہتر روزگار سوشل ازم میں تلاش کرتا ہے تو کوئی مغربی ممالک میں، بحیثیت قوم ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کہاں بھٹکے ہوئے ہیں، کدھر جارہے ہیں۔