انتخابی بے یقینی غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر کرسکتی ہے، ورلڈ بینک
ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان نے مالی سال 24-25 کےلیے اپنے جی ڈی پی کا تخمینہ 1.7 سے 2.4 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔
2024کے پارلیمانی انتخابات اورانتخابات کےحوالے سے پائی جانے والی بے یقینی سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثرکرسکتی ہے، اگر سیاسی و سماجی بے چینی کے ساتھ تشدد بھی بڑ ھ گیا تو اس سے کمزور معیشت اور معاشی ترقی کی شرح مزید خراب ہوگی۔
جنوبی ایشیا کے مختلف ممالک( جیسے کہ بنگلہ دیش، بھارت ، مالدیپ اور پاکستان ) میں 2024 کے دوران انتخابات شیڈول ہیں( بنگلہ دیش میں تو ہوبھی چکے ہیں)۔ ان انتخابات کےحوالے سے پائی جانے والی بے یقینی سے نجی شعبے بشمول غیرملکی سرمایہ کاری پرزک پڑسکتی ہے۔
ورلڈبینک کی گلوبل اکنامک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بالخصوص ایسے ممالک جن کی مالی حیثیت کمزور ہے ان میں انتخابات سے قبل اخراجات میں اضافے سے میکرولیول پر مالیاتی زد پذیری بڑھ سکتی ہے۔
بے یقینی کے خاتمے کی پالیسیوں اور انتخابات کے بعد ترقی کے امکانات سے بہتر بھی ہوسکتے ہیں۔پاکستان کا جولائی 2023 سے جون 2024 تک کا اکنامک آئوٹ لک غیر فعال ہے اور ترقی کی شرح کا تخمینہ صرف 1.7 فیصد ہے۔
زری پالیسی کے بارے میں توقع ہے کہ یہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کےلیے سخت رہے گی جبکہ مالیاتی پالیسی بھی سکڑے گی جس سے قرض کی ادائیگی کے دباؤ کی عکاسی ہوتی رہے گی۔
سیاسی بے چینی سے ابھرنے والاکمزور اعتماد پرائیویٹ ڈیمانڈ کو سست کرنے میں کردار ادا کریگا، افراط زر کا دباؤ کم ہونے پر ہوسکتا ہے کہ مالی سال 2024-25 میں ترقی کی شرح 2.4 فیصد پر جاپہنچے۔
غریب گھرانے غذا پر مزید خرچ کریں گے جس سے غذاکی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور اس سے غریب اور زدپذیر طبقات پر غیرمتناسب اثرات آسکتے ہیں جس کے نتیجے میں غربت اور عدم مساوات مزید بڑھے گی۔