معاشی صورتحال بہتر ہے دیوالیہ جیسی باتیں نہ کی جائیں، اسٹیٹ بینک
ضمنی انتخابات کے نتائج سے سیاسی بے یقینی میں اضافہ ہوا ، حکام
اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہے، دیوالیہ جیسی باتیں نہ کی جائیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے میڈیا نمائندگان کو بریفنگ دی ہے جس میں حکام نے ملک کی معاشی صورت حال پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔
بریفنگ کے دوران اسٹیٹ بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ ملکی معاشی صورتحال بہتر ہے، پاکستان کا بیرونی قرضہ پائیدار ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافےسمیت تمام مشکل فیصلے کر لئے ہیں۔
روپے کی قدر کے حوالے سے حکام نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اس سلسلے میں ہاتھ باندھ کر نہیں بیٹھا، ڈالر کی قیمت قابو میں رکھنے کے لئے ضرورت کے مطابق مداخلت کرتے ہیں، شرح مبادلہ (ایکسچینج ریٹ) پکڑ کر رکھیں گے تو زرمبادلہ کے ذخائر مزید گر جائیں گے۔
حکام نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، آئی ایم ایف کے بغیر اگلا ایک سال مشکل ہوگا لیکن پروگرام میں رہیں گے تو بیرونی فنانسنگ کا مسئلہ نہیں ہوگا، معاہدے کے بعد ہمیں کیا کرنا ہے یہ بھی پتہ ہے پاکستان کو دوست ممالک سے بھی فنڈز ملیں گے،
اسٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کو سیاسی یقین دہانی کی ضرورت ہوتی ہے، عالمی مالیاتی ادارے کو نگران حکومت کے ساتھ معاہدے میں بھی کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، آئی ایم ایف نے 15 اگست کے بعد بورڈ سے قرض قسط کی فوری منظوری کا یقین دلایا ہے۔
مرکزی بینک کے حکام نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے سیاسی بے یقینی میں اضافہ ہوا البتہ فروری 2022 کے مقابلے اِس وقت حالات بہتر ہیں، پاکستان کے سری لنکا سے موازنے یا دیوالیہ ہونے جیسی باتیں نہ کی جائیں۔