برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق غزہ پر وحشیانہ بمباری اور ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود صیہونیوں کو کامیابی کے اشارے نہیں مل رہے اور وہ اب تک خود کو مزید ممکنہ حملوں سے محفوظ بنانے کا یقین حاصل نہیں کر سکا ہے۔
وحشیانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت کے بعد صیہونی عالمی تنہائی کا شکار ہونے لگا ہے، برطانیہ جیسا اتحادی بھی اب صیہونیوں سے مستحکم جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے۔
صیہونی عالمی تنہائی کے باوجود صرف امریکی تعاون کے بل بوتے پرغزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے، مگر غزہ کے انسانی بحران کے باعث اب امریکا کا صبر بھی ختم ہو رہا ہے۔
صیہونیوں کے لیے غیرمشروط امریکی حمایت میں کمی کے اشارے ملنے لگے ہیں اور امریکا بھی اسرائیل سے غزہ پر انتہائی شدت والے حملوں کے خاتمے کا پلان مانگنے لگا ہے۔
امریکا چاہتا ہے کہ صیہونی صرف حماس کے ٹھکانوں پر ہی حملے کرے جبکہ 7 اکتوبر کے بعد صیہونی متحد ضرور ہوئے مگر اب اس اتحاد میں دراڑیں پڑتی نظر آرہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ صیہونی اب تک نہیں بتا سکا کہ وہ کیسے اس تنظیم کو ختم کرے گا، جس کے سیاسی و نظریاتی رابطے صرف غزہ تک محدود نہیں۔
فلسطینی گروپس کی جانب سے اس منصوبے کی شدید مخالفت کی گئی ہے مگر اسے رسمی طور پر مسترد بھی نہیں کیا گیا۔
اس منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں 15 روزہ جنگ بندی کی جائے گی جس کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔