چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے سامنے ان کی والدہ سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی یاد میں نظم پڑھی گئی تو وہ فرط جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےحیدرآباد میں شیخ ایاز میلے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ تقسیم رہے لیکن جیت تقسیم میں نہیں بلکہ اتحاد میں ہے۔
ایک دوسرے کو غدار اور کافر کہنے سے ملک کیسے چل سکتا ہے، ہماری بدقسمتی ہے کہ بڑے بڑے لیڈر قتل کردیے گئے، ہمیں اپنی تاریخ اور ثقافت کو اون کرنا ہوگا، سب زبانوں کو اون کرنے اور ان کو اہمیت دینےکی ضرورت ہے۔
شہریوں کو اونرشپ دیں کہ وہ اردو کے ساتھ اپنی مقامی زبان بھی بولیں،سندھ میں انتہا پسندی کی سوچ کو ایک حد تک روکا گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ثقافت کو اون کرتے ہیں، پاکستان نہیں چل سکتا اگر ہم شاعر ،آرٹسٹ اور کلچر کو اون نہ کریں۔
پاکستان میں ظلم بہت ہوا ، بڑا ظلم یہ ہے کہ ہم نےاپنے ہاتھوں سے تاریخ ،ثقافت اور زبان کو دبایا، ہر پاکستانی کو سمجھانا پڑے گا آپ اور میں محب وطن ہیں، اختلاف رائے رکھیں لیکن مطلب یہ نہیں ذاتی دشمنی پر اتر آئیں۔
بلاول نے موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قطب جنوبی اور شمالی کے بعد سب سے زیادہ گلیشئرز ہمارے ملک میں ہیں، لوگوں کو اس خطرے سے باخبر ہونا چاہیے ۔
یہ برف پگھل جائے گی، ہم سیلاب میں ڈوبیں گے اور پیاس سے مریں گے،کوہ ہمالیہ کے نیچے رہنے والے پاکستانیوں کی زندگی خطرے میں ہے۔