پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے قاتل ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان تھے لیکن آج کے بعد کوئی بھی وزیر اعظم بنے ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عدالت میں انصاف کے لیے آیا جاتا ہے لیکن آج تک اس لاہور ہائیکورٹ کو کرائم سین کے طور پر ہی دیکھا جاتا رہا ہے۔
وہ لیڈر جو مسلم اُمّہ کا ترجمان تھا وہ اسی لاہور میں تھا۔ اسی نے سمجھایا کہ جو آپ کے پاس تیل ہے وہ ناصرف کمائی کا ذریعہ ہے بلکہ طاقت ہے۔ فلسطین میں ہمارے بہن بھائیوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے تب بھی ظلم ہوتا تھا لیکن اس وقت لیڈر بھٹو تھا، انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ جب تک فلسطینوں کے ساتھ ظلم ہوگا تب تک آپ کو تیل نہیں دیں گے۔
ہم امید رکھتے ہیں عدالتوں سے کہ اتنے سال گزرنے کے بعد نا صرف قانون کے مطابق غلطی کو درست کریں گے بلکہ تاریخ کو بھی درست کریں گے، جج صاحبان اپنے جج صاحبان کے خون کے داغ دھوئیں گے۔
پاکستان میں اس وقت سیاست میں پولورائزیشن چل رہی ہے، کچھ دیر پہلے جب آپ نعرے لگا رہے تھے تو پیچھے سے پی ٹی آئی کے نعرے لگے، ہم نے سیاست کو ذاتی دشمنی بنا لیا ہے اور خان صاحب کا اس میں سب سے زیادہ کردار ہے۔
میں زبردستی جیے بھٹو کے نعرے نہیں لگواؤں گا بس چاہتا ہوں کہ آپ مانیں کہ میں بھی محب وطن پاکستانی ہوں، میں آپ کے سیاسی لیڈر سے اختلاف کرسکتا ہوں لیکن ان کی میں عزت کرتا ہوں۔