امریکی مشیر سلامتی سے ملاقات میں جنگی جنون میں مبتلا صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے خلاف صیہونی حکومت کی مکمل فتح تک جنگ جاری رکھنے کا اپنا مؤقف دوہرا دیا۔
تل ابیب میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے ملاقات میں نیتن یاہو نے امریکی مؤقف سے اختلاف کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو بھی مسترد کردیا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت جنگ کے بعد غزہ کے کنٹرول سے متعلق امریکی مؤقف سے اتفاق نہیں کرتے، دو ریاستی حل بھی قبول نہیں ہے۔
امریکی مشیر سے ملاقات کے دوران صیہونی وزیراعظم نے حوثیوں اور حزب اللہ سے لاحق خطرات پر بھی بات چیت کی۔
اس سے پہلے جیک سلیوان سے ملاقات میں صیہونی وزیر دفاع یواف گیلنٹ نےکہا تھا کہ حماس سے جنگ کئی ماہ سے زیادہ جاری رہ سکتی ہے۔
امریکی مشیر سلامتی جیک سلیوان کی صیہونی حکام سے ملاقاتوں کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا جنگ کا جلد خاتمہ چاہتا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ سبھی جلد از جلد اس جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم صیہونی حکومت کو جنگ بندی سے متعلق کوئی شرائط ڈکٹیٹ نہیں کر رہے تاہم اس ٹائم لائن کو فالو کر رہے ہیں جو کہ صیہونی وزیر دفاع کی جانب سے دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی ترجمان نے کہا تھا کہ غزہ میں سویلین ہلاکتوں پر صیہونی حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، صیہونی حکومت کو اپنی کارروائیوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے سے بچنا چاہیے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے اپنے بیان میں صیہونی وزیراعظم کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پر بلاتفریق بمباری سے صیہونی حکومت اپنی عالمی حمایت کھو رہا ہے، انہوں نے نیتن یاہو کو مشورہ دیا کہ صیہونی حکومت کو اپنی انتہائی دائیں بازو کی قدامت پرست کابینہ میں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر کے بیان کے بعد صیہونی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عالمی حمایت ساتھ ہو یا نہ ہو لیکن غزہ میں کامیابی حاصل کرنے تک صیہونی حکومت اپنی جنگ جاری رکھے گا۔