پاکستانی نژاد خضر خان امریکا کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ کیلئے نامزد

سات جولائی کو وائٹ ہاوس میں تقریب کے دوران انہیں یہ ایوارڈ دیا جائے گا

0 641

ٹرمپ پر تنقید سے شہرت پانے والے پاکستانی نژاد امریکی شہری خضر خان کو امریکا کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ کیلئے نامزد کردیا گیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن خضر خان سمیت سترہ دیگر افراد کو 7 جولائی کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران یہ ایوارڈ دینگے۔

صدارتی تمغہ برائے آزادی اعلیٰ ترین امریکی سول اعزاز ہے جو اُن شخصیات کو دیا جاتا ہے جنہوں نے امریکا کی خوش حالی، اقدار اور سلامتی کے علاوہ عالمی امن اور سماجی خدمات سر انجام دی ہوں۔

صدر بائیڈن نے قانون کی حکمرانی اور مذہبی آزادی کے لیے خدمات کے اعتراف میں خضر خان کو گزشتہ برس امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی میں کمشنر کے عہدے کے لیے بھی نامزد کیا تھا۔

خضر خان قانون کی حکمرانی اور مذہبی آزادی کے لیے سرگرم رہے ہیں اور انہوں نے صدر بائیڈن کی طرف سے صدارتی تمغہ برائے آزادی کے لیے اپنے انتخاب کو تمام امریکی تارکین وطن، پاکستانیوں اور مسلم کمیونٹی کے لیے اعزاز قرار دیا۔

خضر خان 1980 میں امریکا منتقل ہوئے تھے اور انہوں نے ہارورڈ سے تعلیم حاصل کی جب کہ وہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔

خضر خان نے اس وقت شہرت حاصل کی جب 2016 میں انہوں نے ڈیمو کریٹک پارٹی کے کنونشن میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مذہبی آزادیوں کے حوالے سے ان کے ایک بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی جیسے متنازع بیانات دیے تھے۔

پینسلوینیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن کے دوران خطاب میں خضر خان کا کہنا تھا کہ ان کے 27 سالہ بیٹے کیپٹن ہمایوں خان 2004 میں عراق میں ایک کار بم دھماکے میں مارے گئے، میرے بیٹے نے امریکا کی خاطر اپنی جان کی قربانی دی۔

خضر خان نے اپنی جیب سے امریکی آئین کی کاپی نکالتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کو دے سکتے ہیں۔

خضر خان کی تنقید کے جواب میں ٹرمپ نے ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ اگر وہ صدر ہوتے تھے تو عراق جنگ کبھی نہ ہوتی اور نہ ہی خضر خان کا بیٹا جان کی بازی ہارتا۔

خضر خان اور ٹرمپ کی لفظی نوک جھونک کے دوران امریکا میں آئین کی کاپیاں بڑی تعداد میں فروخت ہوئیں۔ خضر خان نے آئین کی کاپی لہراتے ہوئے یہ سوال اٹھایا تھا کہ کیا ٹرمپ نے کبھی امریکی آئین بھی پڑا ہے؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.