ٹرمپ کیخلاف انتخابی نتائج پر مبینہ اثرانداز ہونے کے مقدمے میں عدالتی کارروائی روک دی گئی
امریکی جج نے صدارتی انتخابات کے نتائج پر مبینہ طور پر اثرانداز ہونے سے متعلق مقدمے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی کارروائی روک دی۔
2020 کے الیکشن سے متعلق کیس میں جج نے تسلیم کیا کہ انہیں مقدمے کی سماعت کا اختیار نہیں کیونکہ یہ کیس پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
سابق صدر کے وکلا نے جج تانیہ چُٹکان کو درخواست کی تھی کہ وہ 6 جنوری کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی اس وقت تک روک دیں جب تک کہ اپیل سن لی جائے۔
اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے پیر کو سپریم کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2020 کے انتخابی نتائج پلٹنے کی مبینہ کوشش سے متعلق قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے؟
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسمتھ کی کوشش ہے کہ اپیلز کورٹ کو بائی پاس کرکے معاملہ براہ راست سپریم کورٹ میں لایا جائے۔
سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ 20 دسمبر تک اس معاملے میں جواب جمع کرائیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کی سماعت 4 مارچ سے ہونا ہے تاہم اب اس میں التو اکا امکان ہے۔
جج کا کہنا تھا کہ وہ اپیل سے متعلق کارروائی مکمل ہونے پر مقدمے کی تاریخ کا از سر نو جائزہ لیں گی، ٹرمپ 2020 کے انتخابات پر اثرانداز ہونے اور 6 جنوری کو کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام پر خود کو بے قصور کہہ چکے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اب اس معاملے کا اگلے سال 5 جنوری کو جائزہ لیا جائے گا تاہم یہ واضح نہیں کہ عدالتی کارروائی کس نوعیت کی ہوگی۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک میں دھوکا دہی سے متعلق مقدمے میں گواہیاں مکمل کرلی گئی ہیں، مقدمے میں نیویارک کے اٹارنی جنرل سابق صدر ٹرمپ کو 250 ملین ڈالر جرمانے اور کاروباری پابندی کی سزا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے، اس مقدمے کا فیصلہ 11 جنوری کو سنائے جانے کا امکان ہے۔