انسانی حقوق کے عالمی دن بھی صیہونی حکومت کے غزہ میں جنگی جرائم، مزید 300 فلسطینی شہید

0 188

انسانی حقوق کے عالمی دن بھی صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ میں جنگی جرائم کا سلسلہ جاری رہا۔

صیہونی فوج نے غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 250 سے زیادہ حملےکیے، رہائشی علاقوں میں بمباری سے کل سے اب تک 300 فلسطینی شہید ہوگئے، متعدد فلسطینی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں دبے ہیں۔

صیہونی فوج نے خان یونس سے رفح جانے والی سڑک بھی بمباری سے تباہ کر دی، اسپتالوں اور ایمبولنسوں پر بھی حملےکیے جس میں 2 طبی کارکن شہید ہوگئے۔

صیہونی میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت نے جنگ بندی کے خاتمےکے بعد غزہ میں 3500 اہداف پر حملےکیے جب کہ جنگ کے آغاز 7 اکتوبر سے اب تک صیہونی افواج نے غزہ میں 22 ہزار اہداف کو نشانہ بنایا۔

شہدا کی تعداد 18 ہزار کے قریب پہنچ گئی
واضح رہےکہ 7 اکتوبر سے اب تک فلسطینی شہدا کی تعداد 18 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جب کہ زخمی افراد کی تعداد 48 ہزار سے بڑھ چکی ہے، غزہ میں صیہونی بمباری سے شہید ہونے والوں میں 8000 سے زائد بچے شامل ہیں، جب کہ ہزاروں افراد لاپتہ ہیں جن کے ملبے تلے دبے ہونےکا خدشہ ہے۔

اس حوالے سے فلسطینی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ ملبے تلےدبے فلسطینیوں کو نکالنے میں شدید دشواریاں ہیں، ایندھن کی کمی سے شہری دفاع کے پاس اب صرف ایک گاڑی قابل استعمال ہے۔

صیہونی حکومت کا منصوبہ فلسطینیوں کو مصر میں دھکیلنا ہے: اقوام متحدہ
دوسری جانب اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا کہ صیہونی حکومت کا منصوبہ فلسطینیوں کو غزہ سے مصر میں دھکیلنا ہے۔

امدادی ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی فوج کی شمالی غزہ میں تباہی اس منصوبے کا پہلا قدم تھا۔ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو انخلا کی دھمکی اس منصوبے کا اگلا قدم ہے، جنوبی غزہ میں 19 لاکھ فلسطینی بدترین حالات میں پھنسے ہیں۔

امدادی ایجنسی کے مطابق صیہونی حکومت کی فلسطینیوں کو مصر میں دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو یہ دوسرا نکبہ ہوگا، غزہ کی سرزمین فلسطینیوں کی نہیں رہےگی۔

خیال رہےکہ 1948 میں لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اس دن کو نکبہ یا قیامت کے طور پر مناتے ہیں۔

صیہونی فوج جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے: اسرائیلی اخبار
ایک صیہونی اخبار کی رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج غزہ میں جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ وہ حماس کے خلاف بغاوت کر دیں۔

صیہونی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ غزہ میں صیہونی حملوں میں عام فلسطینیوں کی اموات بہت زیادہ ہیں، صیہونی حکومت کا غزہ پر بمباری کرنا معمول ہے۔

اخبار کے مطابق موجودہ آپریشن نے صیہونی ریاست کی بنیادیں کمزور کی ہیں، زخمی، لاچار اور غمزدہ فلسطینی مستقبل میں صیہونی حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے، عام شہریوں کی اموات کی اصل حقیقت امریکی انتظامیہ کو بھی بے چین کردےگی۔

سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر مفلوج ہوگئی ہے: انتونیوگوتریس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہی۔

قطر کے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سلامتی کونسل میں تقسیم کی مذمت کی جس نے عالمی ادارے کو ‘مفلوج’ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل جیو اسٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی قرارداد میں ناکامی سے سلامتی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا، مگر وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کی اپیلوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا تھا۔

امریکی صدر نے صیہونی حکومت کو مزید گولہ بارود بیچنےکی منظوری دیدی
امریکا نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد ویٹو کرنے کے بعد نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنےکے لیے ہنگامی بنیادوں پرصیہونی حکومت کو مزید گولہ بارود فروخت کرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئےکانگریس کے جائزے کے بغیر ہی صیہونی حکومت کو مزید 14 ہزار ٹینک کےگولے فروخت کرنےکی منظوری دی۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 10 کروڑ 65 لاکھ ڈالر مالیت کے 14 ہزار ٹینک کے گولوں کی فروخت سے متعلق امریکی کانگریس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا صیہونی حکومت پر بین الاقوامی انسانی قوانین کے احترام اور ہر ممکن حد تک سویلینز کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنے پر زور دیتا ہے تاہم صیہونی حکومت کو گولوں کی فروخت دراصل اسرائیلی کی اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.