اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارد ویٹو ہونے کے بعد صیہونی حکومت نے مقبوضہ فلسطین پر جاری جارحیت میں اضافہ کردیا، خان یونس سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کے منصوبے کے تحت علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دیدی۔
صیہونی حکومت کے عربی زبان کے ترجمان افیخائی ادرعی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک نقشہ شیئر کیا جس میں خان یونس کے 6 بلاکوں پر نشان لگا کر فلسطینیوں ہنگامی بنیادوں پر ان علاقوں سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا۔
صیہونی قومی سلامتی کے مشیر زاکی ہنیگبی کا کہنا تھا کہ صیہونی افواج کی تازہ کارروائیوں میں اہم کامیابیاں ملی ہیں، صیہونی افواج نے 7 ہزار سے زائد حماس کے جنگنجوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔
اس سے قبل بھی صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کے مشرقی حصے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کیلئے اس طرح کے حکمنامے جاری کیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 23 لاکھ سے زائد فلسطینی پہلے ہی بے گھر اور جنگ زدہ شہر میں کئی مرتبہ ایک جگہ سے دوسری جگہ پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری صیہونی بمباری سے اب تک 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں لاپتہ افراد کیلئے بھی یہی گمان کیا جا رہا ہے کہ وہ ملبے تلے دب کر شہید ہو چکے ہیں۔
صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے غذائی پروگرام کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ غزہ میں غذائی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، متاثرین تک انسانی امداد پہنچانے کیلئے صیہونی کراسنگ کریم شیلوم کی راہداری استعمال کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے تاہم ابھی تک صیہونی حکومت نے راہداری استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے غزہ جنگ بندی سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کوکونسل کے مستقل رکن امریکا نے ویٹو کردیا تھا۔
15 رکنی سکیورٹی کونسل میں اماراتی قرارداد پر 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا تھا جبکہ برطانیہ ووٹنگ کے عمل میں غیر حاضر رہا۔