آئی ایم ایف نے سی پیک بجلی گھروں کے معاہدوں پر نظرثانی کے بیان کو مسترد کردیا۔

آئی ایم ایف کی نمائندہ ایشتر پریزنے بتایا کہ آئی ایم ایف نے چینی آئی آئی پی پیز معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کرنے کا نہیں کہا۔

0 398

انھوں نے اس طرح کے بیانات کو بےبنیاد قرار دیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کثیر الجہتی حکمت عملی کو سپورٹ کرتا ہے جس سے حکومت اور صارفین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز پر یکساں بوجھ آئے۔

ایک اخبار کی رپورٹ کےمطابق دعویٰ کیا گیا تھا کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو چین کے ساتھ سی پیک کے حوالے سے چینی آئی پی پیز کو 300 ارب روپے کی ادائیگی سے قبل توانائی کے معاہدوں پر نظرثانی کرنے کا کہا ہے۔

رپورٹ میں انتہائی معتبرذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کیا کہ چینی آئی پی پیز پاکستان سے زیادہ وصولیاں کررہی ہیں اور ان معاہدوں کا اثر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی حکومت کو کہا کہ چینی سی پیک پاور پلانٹس کو 1994 اور 2002 میں لگائے گئے پاور پلانٹس کی پالیسیوں کے تحت دیکھا جائے۔

تین روز قبل گفتگو میں پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستررویز پیریز کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے ساتھ میکرو اکنامک استحکام کے فروغ کیلئے تعاون جاری رکھنے کو تیار ہے۔

ایستررویز پیریز کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں پیش کردہ بجٹ کے مسودہ کا جائزہ لے رہے ہیں، پروگرام کے کلیدی مقاصد کے حصول کیلئے اضافی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ایستررویز پیریز کا مزید کہنا تھا کہ محصولات اوراخراجات کے بارے میں وضاحت کیلئے بات چیت جاری ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.