کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار ہیں، رپورٹ جاری

روس پہلے، امریکہ دوسرے، پاکستان چھٹے، انڈیا ساتویں اور اسرائیل آخری نمبر پر

0 679

ء1986 میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد 70 ہزار سے زائد تھی، امریکا اور روس نے سرد جنگ کے بعد جوہری ہتھیاروں میں بتدریج کمی کی، لیکن اب آئندہ 10 سال میں جوہری ہتھیاروں میں مزید اضافے کا امکان ہے،

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) نے پاکستان اور بھارت سمیت جوہری طاقتوں کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق دنیا جوہری ہتھیاروں کے نئے دور کی جانب بڑھ رہی ہے۔ روس، یوکرین جنگ کے باعث دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے آغاز تک 9 جوہری ممالک کے پاس 12 ہزار 705 جوہری ہتھیار تھے۔ رواں سال کے آغا تک روس 5 ہزار 977 جوہری ہتھیاروں کیساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان 165 ہتھیاروں کیساتھ چھٹے جبکہ بھارت 160 ہتھیاروں کیساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔

سپری کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے آغاز تک امریکا 5 ہزار 428 جوہری ہتھیاروں کیساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ چین 350 جوہری ہتھیاروں کیساتھ تیسرے نمبر پر، فرانس 290 ہتھیاروں کیساتھ چوتھے نمبر پر، برطانیہ 225 ہتھیاروں کیساتھ پانچویں نمبر پر براجمان ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل 90 ہتھیاروں کیساتھ آخری نمبر پر ہے۔ سپری رپورٹ کے مطابق 1986ء میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد 70 ہزار سے زائد تھی۔ امریکا اور روس نے سرد جنگ کے بعد جوہری ہتھیاروں میں بتدریج کمی کی، لیکن اب آئندہ 10 سال میں جوہری ہتھیاروں میں مزید اضافے کا امکان ہے، جو تشویشناک امر ہے۔ دوسری جانب مبصرین نے اسرائیل کے حوالے سے رپورٹ کے اعدادو شمار کو مسترد کیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس ایٹمی ہتھیار زیادہ ہیں، لیکن انہیں ظاہر نہیں کیا گیا۔ اسرائیل خیانت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سپری) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آئندہ برسوں میں دنیا میں جوہری ہتھیاروں کے ذخائر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سپری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی سبھی نو ایٹمی طاقتیں اپنے جوہری ہتھیاروں کو جدید سے جدید تر بنانے کی جنگ میں مصروف رہی ہیں، جس سے آئندہ برسوں میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مندرجات کے مطابق دنیا کے 90 فیصد جوہری ہتھیار رکھنے والے امریکا اور روس کے ذخائر میں گذشتہ برس کمی دیکھی گئی، جس کی بنیادی وجہ برسوں پہلے تیار کردہ وار ہیڈز کا ناکارہ ہو جانا ہے، تاہم اس وقت ان ممالک کے پاس قابل استعمال ایٹمی ہتھیار نسبتاً مستحکم ہیں۔

سپری کی تازہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دیگر ایٹمی ممالک بالخصوص شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کے نئے سسٹم تشکیل دے رہے ہیں۔ کچھ نے عملاً کام شروع کر دیا ہے اور کچھ نے صرف اعلان کیا ہے۔ جوہری تخفیف کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا مطلب سرد جنگ کے بعد شروع کردہ جوہری تخفیف اسلحہ کے عمل کا بتدریج ختم ہونا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.