اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے نواز شریف کی ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہم نے ایک ‘سیکوینس تیار کیا ہے، ایون فیلڈ ریفرنس کی اپیل پر تیاری کی ہے، پہلے اسی پر دلائل دیں گے، سپریم کورٹ میں شریک ملزمان کی بریت کے فیصلے کوچیلنج نہیں کیا گیا جو حتمی صورت اختیارکرچکا ہے۔
مسلم لیگ ن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا شریک ملزمان کےخلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں میرٹ پرفیصلہ ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ العزیزیہ کیس کی اپیل میں صرف اتنا ہوا تھا کہ سزا معطل ہوئی تھی، اس میں کبھی میرٹ پر دلائل نہیں سنے گئے، ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل میں نے سنی ہوئی ہے، کچھ چیزیں ذہن میں ہیں، ہم نے متعدد سماعتوں پر نیب سے سوالات پوچھے تھے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا نیب کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا تھا، نیب نے اس وقت وکلا بھی تبدیل کیے تھے۔
نواز شریف کے وکلا نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ وہ چار سے چھ گھنٹوں میں دلائل مکمل کر لیں گے جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا انہیں صرف آدھا گھنٹہ درکار ہو گا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ضرورت پڑی تو روزانہ کی بنیاد پر اپیلوں کی سماعت کر لیں گے۔ نواز شریف کی اپیلوں پر مزید سماعت 27 نومبر کو ہوگی اور وکلا سے دلائل طلب کرلیے۔