عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری افسران کے عہدے کے ساتھ صاحب کا لفظ لکھنا اب بند ہونا چاہیے، ایک افسر صاحب کے لفظ سے خود کو احتساب سے بالا تصور کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ناقابلِ احتساب ہونے کی غلط فہمی ناقابلِ قبول ہے کیونکہ یہ مفادِ عامہ کے خلاف ہے، عوام کے پیسے سے تنخواہ لینے والوں کے نام کے ساتھ صاحب لگانا غیر مناسب ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یہ بھی روایت بن گئی ہے کہ باقاعدہ نوٹس نہ ہونے کے باوجود پولیس اہلکار عدالت آتے ہیں، جو دستاویزات واٹس ایپ یا فیکس ہو سکتے ہیں ان کے لیے پولیس اہلکاروں کو عدالت آنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فیصلے کی کاپی آئی جی کے پی، ایڈووکیٹ جنرل اور محکمۂ داخلہ کے پی کو بھیجی جائے، پولیس نے بچہ مرنے کے ذمے داران کے تعین کے لیے کوئی تفتیش نہیں کی۔
ناقص تفتیش کی مثال دینے کے لیے یہ بہترین کیس ہے،سپریم کورٹ نے مردان میں 9 سال کے بچے کے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔