درود بر خمینی (رہ)
امام خمینی (رہ) کو ہم سے جدا ہوئے تینتیس برس ہو چلے ہیں، مگر انکا نام گرامی ہمارے دلوں پر نقش ہے، انکا کردار، انکا عمل، انکا راستہ، انکی وراثت، انکی مزاحمت، انکا تقویٰ، انکی شجاعت، انکی جرات و استقامت، انکا درد، انکا مظلوم اقوام سے رشتہ، انکی استعماری طاقتوں کو للکار آج بھی سنائی دے رہی ہے، انکا بتایا ہوا راستہ روشن ہے، جو ہمیں تاریکی میں رہنمائی کا ذریعہ بن کر ہمیشہ موجود ہے۔ انکی فکر شاید ابھی تک صحیح معنوں میں پہچانی نہیں جا سکی ہے، جیسے جیسے وقت گزرے گا، انکی فکر، انکی سوچ، انکا کردار مزید روشن ہوگا، دنیا میں جتنی تاریکی پھیلے گی، امام خمینی (رہ) کا روشن و درخشندہ کردار سب کے سامنے آکھڑا ہوگا اور دنیا انہیں سلام پیش کریگی، دنیا انہیں تسلیم کریگی، دنیا ان پر درود بھیجے گی۔
تحریر: ارشاد حسین ناصر
ہمیں یہ سعادت حاصل ہے کہ ہم وہ نسل ہیں، جنہوں نے امام خمینی (رہ) کی حیات و زندگانی اور ان کے دور میں کچھ عرصہ زندگی کی، ہم نے امام خمینی (رہ) کو استعمار سے لڑتے دیکھا ہے، انہیں لا شرقیہ، ولا غربیہ کا شعار بلند کرتے اور اس پر عمل کرتے دیکھا ہے۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کو حریت و آزادی، استقلال و استحکام، خود مختاری و خودداری کا درس دیتے سنا ہے۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کو ایک معمولی سی چٹائی والے چھوٹے سے کمرے میں بیٹھے عالمی استکبار، استعمار جہان امریکہ، روس اور نام نہاد سپر پاورز کے سامنے ڈٹ کر للکارتے، گرجتے، برستے اور ان کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوا دیکھا ہے۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کو اڑھائی ہزار سالہ بادشاہت کو جڑوں سے اکھاڑتے اور اسلام ناب محمدی کا پرچم سربلند کرتے دیکھا ہے۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کو ایک مرد قلندر کی طرح اللہ پر توکل کرتے، دنیا و مافیہا سے بیگانہ ہو کر مدد طلب کرتے اور ان کی سرزمین کے دفاع کے لئے فرشتوں کے نزول کا منظر دیکھا ہے۔ ہم نے اما م خمینی (رہ) کو ایک مغرب زدہ معاشرہ میں اسلام حقیقی کے عملی نفاذ اور آئمہ طاہرین (ع) کی امنگوں اور آرزوئوں کی تکمیل یعنی اسلامی حکومت کے قیام و نفاذ میں کامیاب ہوتے دیکھا ہے۔
ہم نے امام خمینی (رہ) کو جماران کے چھوٹے سے حسینیہ کے چبوترے سے عشاقان و جانثاران کے سامنے ہاتھ ہلاتے، پیغام انبیاء و آئمہ نشر کرتے اور علم و فضل کی بارش کرتے دیکھا ہے۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کو آٹھ سال تک مسلسل مسلط کردہ جنگ میں اپنے بے شمار جانثاروں کی لاشوں پر شہادت سعادت اور جنگ جنگ تا پیروزی کے شعار بلند کرتے دیکھا ہے۔ ہم نے انقلاب کی آمد اور انقلاب کے حقیقی فرزندان بالخصوص مطہری، بھشتی، رجائی اور باہنر کے زخم جدائی برداشت کرتے دیکھا ہے۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کو پارلیمنٹ کے بہتر اراکین کو چیتھڑوں میں تبدیل ہوتے دردناک منظر میں بلند حوصلوں میں دیکھا۔ ہم نے امام خمینی (رہ) کے رخ انور، چہرہ اقدس اور قلب مطمئن اور جسم اطہر پر للہیت، تقویٰ، پرہیز گاری، جرات، شہامت، شجاعت، عمل، کردار، تہذیب،تعلیم، پاکیزگی، طہارت کو مجسم دیکھا ہے۔ گویا ہم نے انسان کے روپ میں خاصان خدا کو دیکھا ہے،خالص عبد خدا کو دیکھا، ایک نمائندہ خدا کو دیکھا، ایک فرستادہ الہ کو دیکھا ہے، ہم نے اس صدی کے سب سے بڑے بت شکن کو دیکھا ہے، ہم نے گزری صدی کے اسلام کے سب سے بڑے ہیرو کو دیکھا ہے۔
ہم نے امام خمینی (رہ) کو جائے امن مکہ میں مہمانان خدا کے قتل عام کا دکھ سہتے دیکھا ہے۔ ہم نے امام کمینی (رہ) کو دنیا بھر کے مظلوموں کی آواز بنتے ان کی مدد و نصرت کرتے اور ان کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرتے دیکھا ہے۔ ہم اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ہم نے دور خمینی دیکھا ہے، ہم امام خمینی کو سلیوٹ پیش کرسکتے ہیں، ہم انہیں اپنے دلوں میں بسا سکتے ہیں، پلکوں پر بٹھا سکتے ہیں، ہم درود بر خمینی کہہ سکتے ہیں، ہم خمینی پر سلام بھیج سکتے ہیں۔ ہم نے ایک ایسا انسان دیکھا ہے، جو صدیوں بعد پیدا ہوتا ہے
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
اور یہ بھی باعث خوشبختی ہے کہ امام خمینی (رہ) کے وارث و جانشین امام خامنہ ای کے دور ولایت میں دنیا کی سیاست، جمہوری اسلامی کے بقاء و سلامتی، ترقی و پیش رفت، استعمار کی لڑکھراتی اور ڈوبتی نائو، غاصبوں کی شکستوں کے پے در پے واقعات، حریت و آزادی کے متوالوں کی بڑھتی قوت، مظلوموں و محروموں اور ستم رسیدہ اقوام کی ظالمین کے خلاف کامیاب حکمت عملی اور کاروائیاں، اسلام خالص محمدی کے نفاذ کیلئے ان گنت اور بیش بہا قربانیان پیش کرنے والے شہدائے عظیم کی ایثار و قربانیوں کی داستانیں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھی ہیں اور دیکھ رہے ہیں۔
امام خمینی (رہ) کو ہم سے جدا ہوئے تینتیس برس ہو چلے ہیں، مگر ان کا نام گرامی ہمارے دلوں پر نقش ہے، ان کا کردار، ان کا عمل، ان کا راستہ، ان کی وراثت، ان کی مزاحمت، ان کا تقویٰ، ان کی شجاعت، ان کی جرات و استقامت، ان کا درد، ان کا مظلوم اقوام سے رشتہ، ان کی استعماری طاقتوں کو للکار آج بھی سنائی دے رہی ہے، ان کا بتایا ہوا راستہ روشن ہے، جو ہمیں تاریکی میں رہنمائی کا ذریعہ بن کر ہمیشہ موجود ہے۔ ان کی فکر شاید ابھی تک صحیح معنوں میں پہچانی نہیں جا سکی ہے، جیسے جیسے وقت گزرے گا، ان کی فکر ان کی سوچ، ان کا کردار مزید روشن ہوگا، دنیا میں جتنی تاریکی پھیلے گی، امام خمینی (رہ) کا روشن و درخشندہ کردار سب کے سامنے آکھڑا ہوگا اور دنیا انہیں سلام پیش کرے گی، دنیا انہیں تسلیم کرے گی، دنیا ان پر درود بھیجے گی۔ ہماری خوشبختی ہے کہ ولی امر المسلمین جہاں سید علی خامنہ ای کی شکل میں ان کے ایسے جانشین ملے ہیں، جنہوں نے اپنے دور ولایت و رہبری میں امام خمینی (رہ) سے زیادہ مشکلات اور سازشوں کا سامنا کیا ہے، مگر امام خمینی (رہ) کی فکر و فلسفہ اور راستے کو نہیں چھوڑا، ان کے افکار کی روشنی میں دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت و مدد اور ستم رسیدہ اقوام کی نصرت کا بیڑہ اٹھایا ہے۔
استعمار جہاں کو دھول چٹائی ہے، چاہے فلسطین کا محاذ ہو یا یمن کا، شام کا مورچہ ہو یا عراق کا، لبنان کی سرزمین کا دفاع ہو یا افغانستان کا مظلوموں اور ستم رسیدہ اقوام کی مدد و نصرت اور امریکہ، اس کے اتحادیوں کے مقابل آنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی، کسی خوف کا شکار نہیں ہوئے بلکہ سینہ تان کر کہا ہے کہ ہم موجود ہیں، ہم یہ کر رہے ہیں، ہم یہ کریں گے، مکتب امام خمینی کے فرزندان نے گذشتہ دہائی میں جس طرح استعمار جہاں اور ان کے زر خرید غلاموں کی سازشوں کا مقابلہ کیا ہے، اس کی الگ تاریخ ہے، بالخصوص شام و عراق و لبنان و فلسطین میں جس طرح دشمنان خدا و انسانیت کو عظیم قربانیوں کی بدولت شکست فاش دی ہے، وہ اما خمینی (رہ) کے عشاق و فرزندان کا ہی شیوہ تھا۔ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اگر فکر خمینی کے پروانے نہ ہوتے تو امریکہ، اسرائیل اور استعمار جسے آج شدید نقصان پہنچ رہا ہے، اب تک فاتح بن کر امت مسلمہ کے ان ممالک کو کئی ایک ٹکڑوں میں بانٹ کر بندر بانٹ کرچکے ہوتے، اسی لئے تو میں کہتا ہوں "درود بر خمینی۔۔۔۔۔ سلام بر روح اللہ”