صیہونی حکومت غزہ میں نسلی تطہیر میں مصروف

0 101

فلسطینی مسلمانوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جاری حملوں کےساتھ ہی غزہ میں جنگ بندی اور نہتے مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام روکے جانے کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کوششیں جاری ہیں، تاہم امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک جنگ بندی کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہيں۔

ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متحدہ عرب امارات اور چین کی درخواست پر ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا تاکہ غاصب اسرائیل کے جرائم روکنے کے مقصد سے کوئی راہ حل تلاش کریں ۔ یہ اجلاس ایسے میں منعقد ہوا ہے کہ صیہونی حکومت بدستور غزہ میں اپنے زمینی حملوں میں تیزی لا رہی ہے اور اس سے صورتحال مزید بدتر ہو رہی ہے-

پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ، متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے تقریر کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی اور حماس کو نابود کرنے پر مبنی غزہ میں وسیع حملے کئے جانے کے صیہونی حکومت کے دعوے کے ردعمل میں کہا کہ غزہ کے ستر فیصد شہدا بچے اور عورتیں ہیں نہ کہ حماس کے اراکین۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے "ژانگ جون” نے بھی غزہ کے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور امریکہ سے مزید تعاون کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکہ سنجیدگی کے ساتھ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے گا اور کونسل کے اراکین کے ساتھ تعاون کرے گا۔ انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کی صورت حال سے نمٹنے، شہریوں کی حفاظت، انسانی امداد کی ترسیل اور انسانی المیہ رونما ہونے کی روک تھام کی اہمیت پر بھی زور دیا-

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے "واسیلی نیبنزیا” نے بھی غزہ میں انسانی صورتحال پر مسلسل اجلاس کے انعقاد کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال پر بلا امتیاز توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے- انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت غزہ میں نسلی تطہیر میں مصروف ہے کہا کہ امریکہ نے سلامتی کونسل کو بے دست و پا کردیا ہے تاکہ کوئی قرارداد منظور نہ ہوسکے۔

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے نے مزید کہا کہ غزہ کی قرارداد کو ایک اجتماعی ثالثی کے طریقہ کار کی ضرورت ہے کہ جس میں خطے کے ممالک بھی موجود ہوں۔

اس اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے ریاض منصور نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ منصور نے اس بات ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ کی آبادی کی اکثریت صیہونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے بے گھر ہو گئی ہے، خبردار کیا کہ غزہ اب روئے زمین پر جہنم بن چکا ہے۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے غزہ میں فوری جنگ بندی کے نفاذ کے لیے قرارداد جاری کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ چار ہزار کے قریب فلسطینی بچے شہید کئےگئے، یعنی ہر پانچ منٹ میں ایک فلسطینی بچہ، اور ہزاروں زخمی فلسطینی دم توڑ رہے ہیں-

اس فلسطینی سفارت کار نے سوال کیا کہ کیا فلسطینی عوام کو آزادی سے جینے اور اپنے دفاع کا حق حاصل نہیں ہے؟ کیوں سلامتی کونسل کے بعض ارکان فلسطینیوں کا ذکر کیے بغیر، اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی تائید کرتے ہیں؟

فلسطینیوں کے قتل عام اور غزہ میں سنگین انسانی حالات کے بارے میں تمام تر اطلاعات کے باوجود اس اجلاس میں فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے نمائندوں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔ اور یہ اجلاس بھی کسی نتیجے کے بغیر ہی ختم ہوگیا ۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.