سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ افسروں کے تبادلوں اور تحقیقات میں مداخلت سے نظام انصاف میں خلل پڑسکتاہے، حکومتی مداخلت سے شواہد ضائع ہونے اور پراسیکیوشن پر اثرانداز ہونے کا خدشہ ہے۔
نوٹس کے مطابق اہم افسران کی ٹرانسفر پوسٹنگ نظام انصاف میں مداخلت کے مترادف ہے اس مداخلت سے شواہد میں ردوبدل اور غائب ہونے کا خدشہ ہے۔ احتساب قوانین میں تبدیلی نظام انصاف کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔
عدالت کے مطابق اعلیٰ حکومتی شخصیات کی مداخلت سے ریکارڈ ٹیمپرنگ کا بھی خدشہ ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجزبینچ سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس نے ازخود نوٹس ساتھی جج کی نشاندہی پر لیتے ہوئے آج 19 مئی کو دن ایک بجے سماعت کیلئے مقرر کر دیا ہے۔
ازخود نوٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراطلاعات اور رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آزادانہ انویسٹیگیشن میں حکومتی مداخلت کا نوٹس لیا ہے، پاکستان کے عوام کو ایک اور بہت بڑی فتح مبارک ہو۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کا یہ اقدام قانون کی عملداری اور رول آف لاء کے ضمن میں ایک بہت بڑا قدم ہے امید ہے ایف آئی اے اور نیب جیسے اداروں میں مقدمات کو تباہ کرنے کا کام اب نہیں ہو سکے گا۔
دسری جانب رہنما پیپلزپارٹی اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا تحقیقات میں مداخلت پر ازخودنوٹس درست اقدام ہے، ایک جج صاحب نے محسوس کیا کہ اس معاملے کوٹیک اپ کرنا چاہیے۔