منحرف اراکین کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز نے آئینی ماہرین سے مشاورت کےلیے اجلاس طلب کیا تھا۔
اجلاس میں قانونی مشیروں نے حمزہ شہباز کو فوری استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کی کاپی کے بعد فیصلہ کیا جائے۔
آئینی ماہرین کے مطابق اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے گورنر کے پاس آئینی اختیار ہے تاہم قائم مقام گورنر کےعہدہ سنبھالتے ہی ڈپٹی اسپيکر اور اسپيکر کيخلاف عدم اعتماد آ جائے گی جس کے باعث وزیراعلیٰ کيخلاف اعتماد کے ووٹ یا عدالتی فیصلے پر عمل کرنے میں وقت درکار ہوگا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلہ سنادیا ہے، منحرف اراکین تاحیات نااہلی سے بچ گئے تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ منحرف ارکان کا ووٹ شمار نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں تحریک انصاف کے تقریباً 25 ناراض اراکین نے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے مشترکا امیدوار کے بجائے مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔
حمزہ شہباز نے وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں 197 ووٹ حاصل کيے تھے جس ميں سے اگر منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکل جائيں تو مطلوبہ اکثريت يعنی 186 ووٹ پورے نہيں ہوسکيں گے۔