سکھ کارکن کے قتل میں مودی حکومت ملوث ہے،کینیڈین رہنما

0 102

امریکا نے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل سے متعلق کینیڈین تحقیقات میں تعاون کے لیے بھارت پر دباؤ برقرار رکھا ہے جب کہ بھارت نے کہا ہے کہ وہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بارے میں کوئی ’خاص‘ یا ’متعلقہ‘ معلومات کو تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔رپورٹ کے مطابق حال ہی میں اس معاملے پر حکومتی خفیہ بریفنگ حاصل کرنے والے کینیڈا کی نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما جگمیت سنگھ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مودی حکومت کینیڈا کی سرزمین پر ہونے والے اس قتل میں ملوث ہے۔

دوسری جانب ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تازہ تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس میں قریبی دوست نے انکشاف کیا کہ سکھ رہنما کی موت سے قبل ان کی گاڑی کے نیچے سے ایک ٹریکنگ ڈیوائس ملی تھی۔جب ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بارے میں سوال کیا گیا تو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ دنیا میں ملکی سرحدوں سے باہر کیا جانے والا ظلم و جبر واشنگٹن کے لیے باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ ہم کینیڈا کی صورتحال پر کافی فکر مند ہیں، ہم نے اپنے کینیڈین ہم منصبوں کے ساتھ مسلسل تعاون کیا ہے اور ہم نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ تحقیقات میں تعاون کرے اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن نے سمجھا کہ یہ الزامات تشویشناک ہیں، اس لیے ان کی مکمل اور منصفانہ تحقیقات ہونی چاہیے، کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ ایسا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی حکومت کو اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ بھارت نے کینیڈا کو بتایا ہے کہ وہ سکھ علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بارے میں فراہم کردہ کسی بھی ’مخصوص‘ یا ’متعلقہ‘ معلومات کو دیکھنے اور غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.