عدالت نے ایف آئی اے کے اسپیشل پراسکیوٹر کی درخواست کے باوجود ٹرائل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اوروزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کو آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
تحریری فیصلے میں درج ہے کہ 14 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی جائے گی اور اس لئے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی حمزہ شہباز 14 مئی کو اپنی حاضری یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف اورحمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف چالان میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو مرکزی ملزم نامزد کیا ہےجبکہ شہباز خاندان کے چند ملازمین سمیت کل 17 سے زائد افراد کو بھی چالان میں نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات میں عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق شریف خاندان کی ملکیتی رمضان شوگر ملز کے 10 ملازمین کے اکاؤنٹس میں 7 ارب 4 کروڑ40 لاکھ روپے موصول ہوئے۔ فیکٹری کے چپڑاسی ملک مقصود کے اکاؤنٹس میں 3 برسوں کے دوران 771 ملین روپے،کیشئر محمد اسلم کے اکاؤنٹ میں 1781ملین روپے موصول ہوئے۔
دستاویزات کے مطابق رمضان شوگر ملز کے کلرک اظہرعباس کے اکاؤنٹ میں 480ملین روپے،کلرک خضرحیات کے اکاؤنٹ میں 1425 ملین روپے،اسٹورکیپرغلام شبیر کے اکاؤنٹ میں 434 ملین روپےموصول ہوئے جبکہ اسسٹنٹ اکاؤٹنٹ محمد انوار کے اکاؤنٹ میں 883 ملین روپے جبکہ اسسٹنٹ مینجر ظفر اقبال کے اکاؤنٹ میں 525ملین روپے موصول ہوئے۔اسی طرح آئی ٹی آفیسر کاشف مجید کےاکاؤنٹ میں 362 ملین روپے جبکہ رمضان شوگر ملز کے پرانے ملازم مسرور انوار کے اکاؤنٹ مین231ملین روپے موصول ہوئے۔
شہبازشریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کے چالان میں 100 گواہان شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رمضان شوگر ملز کے ڈی ای او تنویر کے اکاؤنٹ میں512 ملین روپے موصول ہوئے۔ایف آئی اے کے مطابق تمام ملازمین کو شہباز شریف خاندان کے بے نامی داروں کے طور پر استعمال کیا گیا۔