امریکہ کیساتھ مسائل کیوں پیدا ہوئے، عمران خان نے بتادیا

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بیسز دینے سے انکار، چین اور روس کے ساتھ تعلقات اور آزاد خارجہ پالیسی کی وجہ سے خراب ہوئے، جس کے بعد ہماری حکومت کیخلاف سازش شروع ہوئی۔

0 157

اوورسیز پاکستانیوں سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی مدد نہ کرتے تو شوکت خانم اسپتال نہ بنتا، سازش کیخلاف احتجاج کیلئے نکلنے پر شکر گزار ہوں۔

عمران خان بولے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے اچھے تعلقات تھے، بدقسمتی سے امریکا کو پاکستان کی عادت پڑی ہوئی ہے، پاکستان سے جو بھی بات منوانی ہو اس کا حکم ہوتا تھا اور یہاں سیلوٹ مارا جاتا اور ان کی ہر خواہش پوری کی جاتی تھی، اگر ان کا حکم ماننے میں ہمارے پاکستانی قربان ہوتے ہیں تو میرا اس بات پر اختلاف ہے، وار آن ٹیرر کیخلاف 15 سال آواز اٹھائی، کہتا رہا افغانستان میں بھی فوجی آپریشن حل نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ایک سربراہ نے ایک دھمکی پر پاکستان کو ان کی جنگ میں شامل کردیا، جس سے ہمارے لوگوں کو نقصان پہنچا، مشرف نے اپنی کتاب میں لکھا کہ امریکی عہدیدار نے دھمکی دی کہ بمباری کرکے پتھروں کے دور میں بھیج دیں گے، وہ دباؤ برداشت نہیں کرسکا اور پاکستان کو جنگ میں شامل کرادیا، اس کے بعد ہم گرتے ہی گئے اور قبائلی علاقے میں فوج بھجوادی۔

عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقے سے سوویت یونین کیخلاف جنگ لڑی گئی، اس وقت وہ جہاد تھا، اس بار امریکا آیا تو کہا کہ یہ دہشت گردی ہے، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ ہمارے خلاف ہوگئے، پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شرکت کرکے سب سے بھاری قیمت ادا کی، امریکا اور اتحادیوں کے جتنے فوجی مارے گئے اس سے بھی تین گنا زیادہ پاکستانی فوجی شہید ہوگئے، 80 ہزار جانیں گئیں، ملک تباہ ہوگیا۔

پی ٹی آئی سربراہ کا کہنا ہے کہ میری ترجیح یہ تھی کہ ہماری فارن پالیسی پاکستانیوں اور ملک کی بہتری کیلئے ہونی چاہئے، ہمیں کسی اور ملک کیلئے اپنے ملک کو قربان نہیں کرنا چاہئے، چین سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ان سے مزید اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، وہاں بھی مسئلہ پید اہوا، روس سے تعلقات میں بہتری بھی چاہتے تھے، سرد جنگ کے بعد پہلی بار ہمیں موقع ملا، روس سے تیل، گیس اور گندم سستی ملنی تھی، بھارت بھی روس سے سستا تیل منگوا رہا ہے، اس پر بھی امریکا ناراض ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان میں بیسز چاہتا تھا جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں تھا، ہم نے 80 ہزار لوگ مروا دیئے کسی نے اس پر تعریف نہیں کی بلکہ ان کے کئی سیاستدانوں نے کہا کہ پاکستان کی وجہ سے افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکے، اتنا بڑا جھوٹ بولا گیا، ان کی وجہ سے ملک تباہ ہوگیا، قبائلی علاقہ اجڑ گیا ایسے میں اڈے دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، اس وجہ سے مزید مسائل پیدا ہوئے اور وہاں سازش تیار ہوئی اور یہاں کے میر جعفر اور میر صادق بھی ان کے ساتھ مل گئے۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جولائی اگست میں اس حوالے اشارے مل گئے تھے، تیس سال سے ملک کو لوٹنے والے ہمارے سیاسی مخالفین کو منصوبے کے تحت سزا نہیں ہونے دی گئی، 95 فیصد کیسز ہماری حکومت سے پہلے کے تھے، سفارتخانوں کا کام خارجہ پالیسی ہوتا ہے، ان کا یہ کام نہیں کہ حکومت سے جو ناخوش ہے اس سے ملنا شروع کردے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں آئسولیٹ کرکے ہماری حکومت کو گرایا گیا، پاکستان کے کرپٹ ترین مافیا کو ملک پر مسلط کردیا گیا، ہمیں ہٹانا ہی تھا تو ہم سے زیادہ اہل لوگ لاتے، ہم مشکل وقت سے نکل چکے تھے تب ہماری حکومت گرائی گئی، ان لوگوں کو ہمارے اوپر بٹھانا اس سے بھی بڑی سازش ہے۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ میں کبھی اینٹی امریکا اور اینٹی یورپ نہیں رہا، ہم دوستی کرنا چاہتے ہیں، غلامی نہیں، ہماری اشرافیہ کرپٹ اور غلام ہے، اشرافیہ سمجھتی ہے ہم امریکا کی غلامی کے بغیر نہیں رہ سکتے۔

پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ میرے دور کی اپوزیشن نے بھی لانگ مارچ کیا وہ فیل ہوگیا، لوگ ان کیساتھ نہیں تھے، 20 تاریخ کے بعد مارچ کی کال دوں گا، کبھی تاریخ میں اتنی عوام نہیں نکلی ہوگی جتنا اب نکلے گی، اسلام آباد میں پرامن احتجاج کریں گے، نہیں چاہتے انتشار ہو۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میڈیا سے پوچھتا ہوں اب مہنگائی کہاں گئی؟ اب تو مہنگائی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، اب مائیک پکڑ کر عوام کے پاس کیوں نہیں جاتے، مدینہ میں ان پر آوازیں لگیں اور ہم پر توہین مذہب کا کیس کردیا، یہ کہیں بھی چلے جائیں، دو نعرے لگیں گے غدار اور چور۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.