بھارت کے رافیل بیکار، فرانس کا طیاروں کے سورس کوڈ دینے سے انکار

0 9

جنوبی ایشیا میں پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی کے دوران بھارت نے فرانس سے رافیل جنگی طیاروں کا ”سورس کوڈ“ مانگ کر اپنی دفاعی کمزوری کا غیر اعلانیہ اعتراف کر لیا ہے۔ بھارتی خبر رساں ادارے ”انڈیا سینٹینلز“ کے مطابق بھارت نے رافیل طیاروں میں مقامی ساختہ ریڈار، میزائل اور ایویونکس شامل کرنے کے لیے فرانس پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ مکمل کوڈ بھارت کے حوالے کرے۔

رافیل طیارے بھارت کو ایک ”گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ“ معاہدے کے تحت فرانس کی کمپنی ”ڈاسو ایوی ایشن“ نے فراہم کیے، جن کی تعداد 36 ہے۔ یہ طیارے اب بھارت کے امبالہ اور ہاسی مارا ایئربیسز پر تعینات ہیں، تاہم ان کے اصل نظامات پر بھارت کا کوئی اختیار نہیں۔

دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کی اپنی ٹیکنالوجی اتنی ناقص ہے کہ وہ ان جدید طیاروں میں مقامی اسلحہ شامل کرنے کے لیے بھی فرانس کا محتاج ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارت نے 1980 کی دہائی میں فرانس سے میراج-2000 جنگی طیارے بھی خریدے تھے لیکن آج تک اس کے لیے سورس کوڈ حاصل نہیں کر سکا۔ اس وجہ سے کئی بھارتی میزائل سسٹمز ان طیاروں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکے۔ یہی صورتحال رافیل کے ساتھ بھی درپیش ہے۔

رافیل میں موجود ”ایکٹو الیکٹرانکلی اسکینڈ ارے“ (AESA) ریڈار اور ”ماڈیولر مشن کمپیوٹر“ (MMC) جدید ترین سسٹمز ہیں، جو طیارے کا مکمل ڈیجیٹل نیٹ ورک کنٹرول کرتے ہیں۔ جب تک بھارت کو ان کا سورس کوڈ نہیں ملتا، اُسے ہر چھوٹی تبدیلی یا ہتھیار کی اپگریڈیشن کے لیے فرانس پر انحصار کرنا پڑے گا، جو دفاعی منصوبہ بندی میں تاخیر اور اخراجات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

پاکستانی دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی بڑھتی ہوئی بے چینی اس بات کی غماز ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کے بغیر کسی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جہاں پاکستان اپنے وسائل اور مہارت سے دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنا رہا ہے، وہیں بھارت دنیا بھر سے اسلحہ خریدنے کے باوجود ٹیکنالوجی کے رحم و کرم پر ہے۔

عالمی سطح پر بھی یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ اگر بھارت واقعی ایک خودمختار دفاعی طاقت ہوتا، تو کیا اُسے ہر بار کسی اور ملک سے ٹیکنالوجی کی بھیک مانگنی پڑتی؟ موجودہ حالات میں بھارت کا جنگی جنون اُسے ایسی بند گلی میں لے جا رہا ہے جہاں صرف ہتھیاروں کی نمائش رہ جاتی ہے، اصل طاقت کا کوئی ثبوت نہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.