وزیر خزانہ کی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت

0 5

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی ترقی میں شامل ہونے کی دعوت دے دی۔

ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کانفرنس 2025 سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ’’فاصلوں میں کمی اور مستقبل کی تعمیر: پاکستان میں شمولیتی ترقی اور حکمرانی کا راستہ‘‘ کے عنوان سے پاکستانی معیشت میں بہتری کو اجاگر کیا۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے اپنے خطاب میں پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی راہ کا خاکہ پیش کیا، وزیر خزانہ نے ماحولیاتی تبدیلی اور مالیاتی شعبے میں جراتمندانہ اصلاحات کا عزم ظاہر کیا۔

وزیر خزانہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، شراکت داروں اور بہترین دماغوں کو پاکستان کی ترقی، مواقع اور ناقابل واپسی تبدیلی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دی اور کہا کہ پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، ہم نے ایک ایسی معیشت سنبھالی جو مشکلات کا شکار تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کم جی ڈی پی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا تھا، مگر اب ہم نے معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا، اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا، استحکام خود کوئی منزل نہیں، بلکہ ترقی کا ذریعہ ہے۔

انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط، مہنگائی پر قابو پانے اور توانائی، ٹیکس، حکمرانی اور سرکاری اداروں کی اصلاحات پر مبنی حکومت کی حکمتِ عملی بیان کی، وزیر خزانہ نے پاکستان میں موجود ترقی کے بڑے مواقع بشمول معدنی وسائل، آئی ٹی شعبے میں توسیع، گرین انرجی منصوبے اور نوجوان آبادی کے کاروباری جذبہ پر روشنی ڈالی، محمد اورنگزیب نے انسانی ترقی کو مسلسل اور جامع ترقی کیلئے بنیادی قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے اپنے عوامی قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 75 فیصد سے کم کر کے 67.2 فیصد کر دیا ہے، قرضوں کے حجم کو درمیانی مدت میں 60 فیصد سے بھی کم کیا جائے گا، قرضوں کے حجم میں کمی کیلئے محتاط مالی نظم، ملکی مالیاتی ذرائع میں اضافہ اور ٹیکس اصلاحات کی جائیں گی۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری سے ہر سال جی ڈی پی کا 2 فیصد بچنے کی توقع ہے، نجکاری کا عمل شفافیت اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر مبنی ہوگا۔

وزیرِ خزانہ نے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل بینکنگ، کیپیٹل مارکیٹس اور گرین فنانس کو فروغ دینے کے منصوبے بیان کئے تاکہ مالیاتی نظام کو زیادہ مضبوط اور لچکدار بنایا جا سکے۔

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انفراسٹرکچر اور زراعت میں ماحولیاتی مزاحمت کو شامل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، آئی ایم ایف کے ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (RSF) اور ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ پروگرام (CPF) کو اس سلسلے میں اہم سنگ میل قرار دیا۔

آخر میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جراتمندانہ اور ضروری فیصلوں سے تشکیل پائے گا، اگر ہم اپنی عوام میں سرمایہ کاری کریں، معیشت کو جدید بنائیں اور اصلاحات کا عمل جاری رکھیں تو پاکستان ایک مضبوط، سرسبز اور زیادہ مقابلہ کرنے والا ملک بن کر ابھرے گا۔

تقریب کے آخر میں وزیر خزانہ نے شرکاء سے ملاقات کی اور پاکستان کی معیشت کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیئے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.