لاہور ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی 9 مئی کے تمام مقدمات کا ٹرائل یکجا کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز رضوی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی درخواست پر 16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریر کیا۔
فیصلے میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے قانونی نکتہ طے کردیا کہ جن مقدمات میں مماثلت نہ ہو انہیں یکجا نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ فواد چودھری پی ٹی آئی حکومت میں وفاقی وزیر تھے، 2018 سے 2022 تک بطور وفاقی وزیر خدمات سر انجام دیں، اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹایا گیا، وزیراعظم کے عہدے سے ہٹنے کے بعد پی ٹی آئی نے مزاحمت شروع کی جس نے ملک کو گہرے بحران میں مبتلا کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نو مئی کو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں احتجاج کیا، احتجاج کے نتیجے میں لاہور، کراچی، ملتان فیصل آباد، سرگودھا سمیت کئی شہروں میں آرمی تنصیبات کو ٹارگٹ کیا گیا، کارکنوں نے عوامی مقامات کو بھی نشانہ بنایا اس پر تشدد احتجاج کے نتیجے میں پولیس نے متعدد مقدمات درج کیے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ نو مئی کے بعد صرف لاہور میں گیارہ مختلف مقدمات درج ہوئے، درخواست گزار کے مطابق اس کو سوشل میڈیا پر پیغامات جاری کرنے پر مقدمات میں نامزد کیا گیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ ایک طرح کے کیسز میں بار بار پراسیکیوشن کرنا آئین کے آرٹیکل 13اے کی خلاف ورزی ہے، صنم جاوید کے کیس میں بھی ہائیکورٹ نے بار بار تفتیش کو مسترد کیا تھا، آئین کا آرٹیکل 13اے وہاں لاگو ہوگا جہاں کسی شخص کو سزا ہوئی ہو یا مجرم ڈیکلیئر کیا گیا ہو، موجودہ کیس میں الزامات کی لمبی فہرست اور پرتشدد واقعات کا ذکر ہے، درخواست گزار موجودہ کیس میں صنم جاوید کے فیصلے کا حوالہ نہیں دے سکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اگر ٹرائل جج چند کیسز میں مماثلت محسوس کرے تو سی آر پی سی کے سیکشن 239 کے تحت انہیں اکٹھا کر سکتا ہے، ہمارے ملک میں جوڈیشل رائے میں یہ بحث موجود ہے کہ ایک ہی واقعہ کی دوسری ایف آئی آر ہو سکتی ہے یا نہیں؟ آئین کا آرٹیکل 13 اے کہتا ہے کہ کسی بھی شہری کو ایک طرح کے جرم میں دوبارہ سزا نہیں دی جاسکتی، موجودہ کیس میں ہر ایف آئی آر کا الگ وقوعہ، الگ وقت اور الگ جگہ بھی ہے۔
فیصلے کے مطابق تمام مقدمات میں الگ الگ ملزم ہیں اور پرتشدد واقعات کا ذکر ہے، تمام مقدمات میں ایک چیز مشترک ہے کہ یہ تمام مقدمے بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی بناء پر ہوئے، درخواست گزار پر ان تمام مقدمات میں سوشل میڈیا کے ذریعے اکسانے کا الزام ہے۔
درخواست گزار کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد نو مئی کے واقعات ہوئے، اسے تمام مقدمات میں ضمنیوں میں نامزد کیا گیا، اس کے خلاف لاہور ،کراچی، ملتان، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں مقدمے درج ہیں لہٰذا عدالت نو مئی کے تمام مقدمات کا ٹرائل یکجا کر کے فیصل آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کرتی ہے۔