ہولی سیٹرڈےکی تقریبات، مقبوضہ بیت المقدس جانیوالے عیسائیوں پر اسرائیل کی سخت پابندیاں

0 5

اسرائیلی فورسز نے ہولی سیٹرڈے کی تقریبات میں شرکت کے لیے مقبوضہ بیت المقدس جانے سے روکنے کے لیے فلسطینی عیسائیوں پر سخت پابندیاں عائدکردیں۔

ترک خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حکام نے ہفتے کے روز مسیحی برادری کو ہولی سیٹرڈے کی تقریبات میں شرکت سے روکنے کے لیے سخت پابندیاں لگائیں۔

اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس میں چرچ آف ہولی اسپالچر جانے والے راستوں پر چوکیاں قائم کرکے عیسائیوں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور متعدد افراد خاص طور پر نوجوانوں کو داخلے سے روک دیا۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق ہزاروں فلسطینی مسیحیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے سے مقبوضہ بیت المقدس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اور صرف محدود تعداد میں پرمٹ جاری کیے گئے۔

چرچ ذرائع نے وفا کو بتایا کہ اس سال مغربی کنارے کے مسیحیوں کو صرف 6,000 پرمٹ جاری کیے گئے حالانکہ فلسطینی علاقوں میں مسیحیوں کی مجموعی تعداد تقریباً 50,000 ہے۔

مسیحی برادری نے اس اقدام کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس نے چرچ آف ہولی اسپالچر پہنچنے والے عیسائیوں پر تشدد بھی کیا اور متعدد کو حراست میں لے لیا۔

اسرائیل کی جانب سے یہ ظالمانہ اقدامات ایسے وقت کیے گئے ہیں جب مسیحی برادری ہولی سیٹرڈے منارہی ہے جو کہ مسیحی عقائد کے مطابق سب سے مقدس دنوں میں سے ایک ہے اور کل ایسٹر سنڈے کی سے پہلے منایا جاتا ہے۔

یہ دوسرا سال ہے جب فلسطین میں ہولی ویک اور ایسٹر کی تقریبات میں واضح کمی دیکھی گئی ہے، جس کی بڑی وجہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی جارحیت ہے۔

چرچز نے بھی اس سال ایسٹر کی تقریبات کو محدود کر دیا ہے اور جلوسوں یا خوشی منانے کے بجائے صرف عبادات اور دعائیہ تقاریب تک محدود رکھا ہے۔

دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے فلسطینی مسیحی پادری ریورنڈ آئزک نے غزہ میں جاری نسل کشی پر چرچ رہنماؤں کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دوسرا سال ہے جب ہم ایسٹر ایسے حالات میں منا رہے ہیں جب غزہ میں نسل کشی جاری ہے۔

انہوں نے کہا اس سال ہماری تقریبات ایک خاص مایوسی، غصے، حتیٰ کہ خوف کے ماحول میں ہو رہی ہیں۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ہم اب بھی جنگ بندی اور قتل عام کے خاتمے کی دہائی دے رہے ہیں لیکن دنیا خاموش ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.