افغان طالبان، ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستانی تحفظات دور کرنے پر آمادہ

0 7

وزیر خارجہ اسحق ڈار کل کابل کا دورہ کریں گے، اس دورے کو پاک افغان روابط میں ایک پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ذرائع نے اسحق ڈار کے دورہ کابل کی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ وہ 19 اپریل ( ہفتہ )کو کابل پہنچیں گے، جو تین سال بعد کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ کابل ہے۔

قبل ازیں اکتوبر 2021 میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ نے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔

وزیر خارجہ کا یہ دورہ چند سال سے جاری دوطرفہ کشیدگی کے خاتمے کا عکاس ہے جو پاکستان کی سکیورٹی خدشات دور کرنے سے کابل کے گریز کی وجہ سے پیدا ہوئی۔

ذرائع نے کہا کہ نمائندہ خصوصی محمد صادق خان کے کابل میں جائنٹ کوآرڈنیشن کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد طالبان حکومت نے پہلی بار کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق پاکستانی خدشات کے تدارک پر سنجیدگی دکھائی ہے،اس پیش رفت کے تناظر میں وزیر خارجہ کو کابل بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نمائندہ خصوصی محمد صادق نے دوطرفہ روابط میں مثبت پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ طویل وقفے کے بعد کابل کیساتھ اعلیٰ سطحی روابط کی بحالی خوش آئند ہے، پاکستان کابل سے مشاورت کیساتھ سہ فریقی اور کثیر فریقی میکانزم فعال بنانے پر کام کرے گا ، جس میں قریبی ہمسائے پلس روس فارمیٹ، پاک چین سہ فریقی، پاکستان ازبکستان سہ فریقی اور پاک ایران سہ فریقی میکانزم شامل ہیں۔

اس حوالے سے انہوں نے چین کے نمائندہ خصوصی برائے کابل یوی ثیاؤیونگ سے آن لائن ملاقات میں افغانستان کیساتھ سی فریقی عمل کی بحالی پر غور کیا۔

یہ تجویزجلد کابل حکومت کیساتھ زیر بحث آئے گی۔مزید برآں وزیر خارجہ ڈار 22 اپریل کو ڈھاکہ کا بھی دورہ کریں گے جو بڑھتے دوطرفہ روابط کے حوالے ایک اہم پیش رفت اور 2012 کے بعد کسی بھی پاکستانی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ بنگلہ دیش ہے۔

بعد ازاں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے اسحاق ڈار سے ملاقات کی ۔ملاقات میں مختلف شعبوں میں طویل المدتی، کثیر جہتی شراکت داری کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

بعد ازاں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد میں آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ سینٹر نے روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کے ساتھ ایک وسیع گول میز مباحثے کی میزبانی کی۔

آئی ایس ایس آئی میں ہونے والے اجلاس کا مقصد ہتھیاروں کے کنٹرول، علاقائی استحکام اور کثیر جہتی تعاون سمیت متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

آئی ایس ایس آئی کے شرکاء میں سفیر سہیل محمود ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی، سفیر خالد محمود چیئرمین بی او جی اور آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ سینٹر اور سی ایس پی ٹیموں کے ممبران نے شرکت کی۔

بعد ازاں تیسری اقوام متحدہ امن مشن 2 روزہ وزارتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی امن واستحکام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ بعد ازاں افغانستان کے قائم مقام وزیرتجارت و صنعت حاجی نورالدین عزیزی نے اسحاق ڈارسے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.