یمن کی تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملہ، 38 افراد جاں بحق، 102 زخمی

0 12

یمن میں تیل بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں38 افراد جاں بحق ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ جمعرات کو راس عیسیٰ کی تیل بردار بندرگاہ پر امریکی فضائی حملے میں کم از کم 38 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔

حوثی وزارت صحت کے ترجمان نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ امریکی جارحیت میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر کام کرنے والے 38 ملازمین ہلاک اور 102زخمی ہوئے۔

امریکا کا بیان

امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ جمعرات کو امریکی افواج نے مغربی یمن میں واقع راس عیسیٰ میں تیل کی بندرگاہ پر حملہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی افواج نے حوثیوں کی ایندھن فراہمی منقطع کرنےکیلئے حملہ کیا۔ یہ حملہ حوثیوں کی ایندھن کی فراہمی اور مالی وسائل کو ختم کرنے کیلئے کیے گئے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حوثیوں کو اقتصادی طور پر نشانہ بنانا ہے، نہ کہ یمن کے عوام کو نقصان پہنچانا۔

یاد رہے کہ یمن کے حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر روزانہ کی بنیاد پر فضائی حملے جاری ہیں جن کا الزام امریکا پر عائد کیا جا رہا ہے۔

کیوں کہ امریکا نے 15 مارچ سے حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تاکہ انہیں اہم انٹرنیشنل بحری راستوں میں جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکا جا سکے۔

حوثی بھی نہ صرف امریکی فوجی جہازوں کو نشانہ بنا چکے ہیں بلکہ اسرائیل پر بھی حملے کر چکے ہیں۔ وہ ان کارروائیوں کو غزہ کے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی قرار دیتے ہیں۔

پسِ منظر
حوثیوں نے اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد بحیرہ احمر، خلیج عدن اور اسرائیلی سرزمین کی جانب جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ تاہم جنوری میں عارضی جنگ بندی کے دوران یہ حملے روک دیے گئے تھے۔

مارچ کے آغاز میں اسرائیل نے غزہ کی تمام تر رسد بند کر دی اور 18 مارچ کو اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں، جس سے مختصر جنگ بندی بھی ختم ہو گئی۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ دوبارہ شروع ہونے پر حوثیوں نے بحری جہازوں پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی، جس کے بعد امریکا نے بھی ان پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.