امریکا کی ڈیوک یونیورسٹی کے بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ نے پاکستان کے 21ویں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو 2025 کے بولچ پرائز فار دی رول آف لا سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعزاز ان کی انسانی حقوق، مذہبی آزادی، صنفی مساوات، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے فروغ میں غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کو یہ اعزاز ڈیوک یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب میں پیش کیا جائے گا، بولچ پرائز ہر سال اُن افراد یا اداروں کو دیا جاتا ہے جو دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو فروغ دینے میں غیر معمولی خدمات انجام دیتے ہیں۔
جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے 1994 سے 2014 تک پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے کئی اہم فیصلے دیے۔
2007 میں انہوں نے اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف سے وفاداری کا حلف لینے سے انکار کیا جس پر اُنہیں سپریم کورٹ چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔ تاہم 2008 میں وکلا تحریک کے نتیجے میں عدلیہ کی آزادی بحال ہوئی اور وہ دوبارہ اپنے عہدے پر فائز ہوئے۔
بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر پال گِرم نے کہا ہے کہ جسٹس جیلانی ایسے جج ہیں جو جمہوریت، مساوات اور انسانی حقوق سے جُڑے ہوئے ہیں اور اس نظریے کی مثال ہیں کہ ایک آزاد عدلیہ کو حکومت کی بے لگام طاقت اور عوام کے درمیان ایک مضبوط دیوار کے طور پر کھڑا رہنا چاہیے۔