بھارت میں متنازع وقف ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جانے کے بعد 73 درخواستوں پر آج پہلی سماعت ہوئی۔
درخواست گزاروں کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ بل کی بہت سی شقیں آئین میں حاصل مذہبی آزادی کے خلاف ہیں، املاک وقف کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے جسے مسلمانوں سے الگ نہیں جا سکتا۔
سماعت کے دوران عدالت نے مودی حکومت سے جواب طلب کیا کہ کیا حکومت مسلمانوں کو ہندو مذہبی ٹرسٹ کا حصہ بننے دینے کے لیے تیار ہے؟ جس کے بعد عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
کانگریس سمیت بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کے متنازع بل کو مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ہتھیانے کا منصوبہ بناتے ہوئے متنازع وقف ترمیمی بل پہلے لوک سبھا سے اور پھر راجیہ سبھا سے منظور کروایا تھا۔
بل کے خلاف بھارتی ریاست مغربی بنگال میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے اور بھارتی میڈیا کے مطابق ضلع مرشد آباد میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ سے باپ اور بیٹے سمیت 3 افراد ہلاک جبکہ 15 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔