باب وولمر سے کئی کھلاڑیوں کی لڑائیاں ہوئیں لیکن ان کرکٹرز کو کبھی ٹیم سے نہیں نکالا: کامران اکمل
پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے قومی ٹیم کے سابق کوچ باب وولمر کی یادیں تازہ کی ہیں۔
جیو پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کامران اکمل نے باب وولمر کی موت کو پاکستان سمیت دنیائے کرکٹ کا بہت بڑا نقصان قرار دیا۔
سابق کرکٹر نے سال 2007 کو کیرئیر کا بد ترین سال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سال کے بارے میں بات کرنا انتہائی مشکل ہے، ہماری ٹیم ورلڈکپ سپر ایٹ سے باہر ہوگئی تھی پھر اس سال پہلی مرتبہ کھیلنے والی آئرلینڈ کی ٹیم سے بھی ہمیں شکست ہوئی تھی، شاہد آفریدی پر بھی 2 میچز کے لیے پابندی عائد تھی، عبدالرزاق ان فٹ تھے جب کہ شعیب کو انجری کے سبب ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
کامران اکمل نے کہا کہ یہ ساری چیزیں اس سال پاکستان کے ساتھ چل رہی تھیں، پھر 3 سال کی محنت تھی، انضمام کپتان تھے اور ٹیم بہت زبردست بنی ہوئی تھی، کھیل میں ہار جیت تو ہوتی ہی ہے لیکن باب کا جانا ہمارے لیے صدمے سے کم نہیں تھا۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال ان جیسا کوچ کرکٹ کی تاریخ میں دوبارہ کبھی آیا ہو اور نہ آئے گا، جتنا وہ سمجھدار تھے، لڑکوں کو لے کر چلتے تھے، ان کے ساتھ کھلاڑیوں کی بہت لڑائیاں بھی ہوئیں لیکن ان کرکٹرز کو کبھی ٹیم سے سائیڈ لائن نہیں کیا گیا، باب نے ان کرکٹرز سے کام لیا، یہ ہے اچھے کوچ کی نشانی۔
باب وولمر سے آخری بات کیا ہوئی؟
کامران اکمل نے بتایا کہ کوئی خاص بات نہیں بس میچ کے دوران ‘بدقسمتی’ بولا تھا، انہوں نے اور ہمیں ہمت دی، اس کے بعد وہ ہوٹل کے کمرے میں چلے گئے، اگلے دن میں اور حفیظ سوئمنگ پول کے قریب بیٹھے تھے کہ ہمیں کسی نے آکر بتایا آپ کے کوچ کا انتقال ہوگیا ہے، جس پر ہمیں یقین ہی نہیں آیا اور ہم نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے؟