حماس نے برطانیہ میں اپنے خلاف عائد پابندی کو چیلنج کردیا
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے برطانیہ میں اپنے خلاف عائد پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے قانونی درخواست دائر کر دی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لندن میں قائم ایک قانونی فرم نے بدھ کو اعلان کیا کہ انہوں نے حماس پر عائد پابندی ہٹانے کے لیے برطانوی وزارت داخلہ کو ایک باضابطہ درخواست جمع کرائی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو آزادی، علاقائی خودمختاری، قومی اتحاد اور غیر ملکی تسلط کے خلاف مزاحمت کا حق حاصل ہے۔
قانونی فرم نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ غیر ملکی قبضے کے خلاف تمام دستیاب ذرائع، بشمول مسلح جدوجہد، بین الاقوامی قانون میں واضح طور پر جائز اور اخلاقی طور پر درست ہیں۔
فرم کا بتانا ہے کہ یہ درخواست حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق کی ہدایت پر جمع کروائی گئی ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ حماس پر پابندی عائد کر کے برطانیہ فلسطینی عوام کو اپنے دفاع کے حق سے محروم کر رہا ہے۔
برطانیہ نے 2001 میں حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈزکو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا جبکہ 2021 میں اس پابندی کو پوری تنظیم پر لاگو کردیا تھا۔
قانون کے تحت برطانیہ میں کسی کالعدم تنظیم کی رکنیت رکھنا، حمایت کرنا یا اس کے حق میں بیانات دینا جرم تصور کیا جاتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ حماس کی برطانیہ میں موجودگی یا سرگرمی سے برطانیہ کی قومی سلامتی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں اس لیے یہ پابندی ’غیر متناسب‘ ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حماس پر پابندی عائد کرنا برطانیہ کی جانب سے یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق سمیت برطانیہ کی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔