سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور 80 لاکھ ایکڑ فصلوں کی کاشت کیلئے پانی موجود ہی نہیں۔
کوٹری بیراج دریائے سندھ پر قائم آخری بیراج ہے جس سے نکلنے والی چار نہروں کے ذریعے نہ صرف 8 لاکھ ایکٹر زرعی رقبہ سیراب کیا جاتا ہے بلکہ کراچی، حیدراباد، کوٹری، ٹنڈومحمد خان، بدین گولارچی اور سجاول کو بھی پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
محکمہ آبپاشی کے اعداد وشمار کے مطابق سندھ میں گزشتہ سال اپریل میں 22 فیصد پانی کی قلت تھی جبکہ رواں ماہ میں 56 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے لیکن چیف انجینیئر کوٹری بیراج کا کہنا ہے کہ اپریل میں پانی کی عموماً ایسی ہی صورتحال ہوتی ہے۔
محکمہ آبپاشی نے امکان ظاہر کیا ہے کہ گلیشیئر پگھلنے اور بارشوں کی صورت میں جون تک پانی کی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔
دریائے سندھ ڈاؤن اسٹریم کوٹری میں کئی کلو میٹر تک ہر طرف تالاب کے منظر یا پھر ریت کے بڑے بڑے ٹیلے نظر آتے ہیں۔ سندھ کے آبادگار کہتے ہیں پانی کی کمی کے باعث گندم کی فصلوں کو تو پانی نہ مل سکا، سندھ میں خریف سیزن میں 80 لاکھ ایکڑزمین کاشت کی جاتی ہے اور خریف کی فصلوں کیلئے بھی پانی دستیاب نہیں۔
چیف انجینیئر کوٹری بیراج کہنا ہے کہ آبادگاروں کو فصلوں کی کاشت کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی طرف آنا ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کم ہوتے آبی ذخائر کو مدنظر رکھتے ہوئے پانی کو احتیاط سے اور ضرورت کے مطابق استعمال کیا جائے تو مشکلات سے بچا جاسکتا ہے۔