ممتاز کشمیری حریت رہنما جلیل احمد اندرابی کی شہادت کو 29 سال مکمل ہو گئے، لیکن ان کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے سر زمین کشمیر کے فرزند اور ممتاز حریت رہنما جلیل احمد اندرابی انسانی حقوق اور تحریک آزادی کے علمبردار تھے، انہیں دوران حراست جان لیوا تشدد کا نشانہ بنا کرشہید کیا گیا۔
جلیل احمد اندرابی 30 جنوری 1960ء کو پلوامہ میں سید غلام قادر اندرابی کے گھر پیدا ہوئے، 8 مارچ 1996 کو 5 راشٹریا رائفلز کے میجر اوتار سنگھ نے جلیل احمد اندرابی کو تفتیش کے بہانے جیل میں بند کر دیا، انہیں دوران حراست جان لیوا تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بدترین تشدد کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔
میڈیا میں شور وغل اٹھنے کے بعد میجر اوتار سنگھ کو سزا دینے کے بجائے بھارت نے امریکا فرار کروا دیا۔
جلیل احمد اندرابی کا ماورائے عدالت قتل نام نہاد بھارتی جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے، مجرموں کا کیفر کردار تک نہ پہنچنا بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ریاستی سرپرستی کا ثبوت ہے۔
حریت رہنما جلیل احمد اندرابی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے اور انہیں دستاویزی شکل دینے کی پاداش میں شہید کیا گیا تھا۔
جلیل احمد اندرابی جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم اور سفاکیت کو بے نقاب کر چکے تھے۔
شہید جلیل احمد اندرابی کے اہلِ خانہ 29 سال گزرنے کے بعد بھی انصاف سے محروم ہیں، کشمیری عوام جلیل احمد اندرابی جیسے شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب تک بھارت کا غیر قانونی قبضہ ختم نہیں ہو جاتا، آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی۔