قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہو گا: لاہور ہائیکورٹ

0 6

لاہور ہائی کورٹ نے قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہو گا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس سردار اکبر ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ملزم واصف کی اپیل پر 16 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس سردار اکبر ڈوگر نے 16 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا اور قانونی نکتہ طے کر دیا۔

جسٹس سردار اکبر ڈوگر نے فیصلے میں لکھا کہ ملزم واصف سعید سمیت دیگر پر 2018 میں قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ٹرائل کورٹ نے 2021 میں تین شریک ملزموں کو بری جبکہ ملزم واصف کو سزائے موت سنائی، پراسیکیوشن کے مطابق قتل کا واقعہ رات 9 بجے ہوا، صرف تین کلومیٹر کی دوری پر پولیس سٹیشن ہونے کے باوجود مدعی نے پولیس کو سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے اطلاع دی، قتل کا واقعہ تاخیر سے پولیس کو رپورٹ کرنے کا فائدہ ملزم کو ہو گا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے مطابق قتل کا واقعہ رات 9 بجے ہوا جبکہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق مقتول کی موت رات 10 بجے ہوئی، ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر، پولیس کاغذات کی تیاری میں تاخیر اور پوسٹمارٹم میں تاخیر بتاتی ہے کہ یہ اندھا قتل تھا، مدعی کے مطابق مقتول شوہر نے ملزم کی بہن سے چھپ کر شادی کر رکھی تھی، مدعی نے بیان دیا ملزم کی بہن نے شادی کے معاملے پر بات کرنے کیلئے اسے گھر بلایا، مدعی کے مطابق وہ اپنے شوہر اور دیور کے ہمراہ سوتن سے بات چیت کرنے گھر گئی۔

عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں تو پہلی بیوی دوسری کو برداشت نہیں کرتی اور اسے اپنی فیملی سے دور رکھتی ہے، یہ عجیب ہے کہ یہاں پہلی بیوی خود شوہر کی دوسری بیوی سے معاملات طے کرنے اسکے ساتھ جا رہی ہے، مدعی گواہ کے بیانات میں بہت سے تضادات موجود ہیں، عدالت ملزم واصف سعید کی اپیل منظور کرتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔

بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے ملزم کو 7 سال بعد بری کر دیا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.