غزہ جنگ بندی کے دوسرے دور کے مذاکرات شروع؛ حماس
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ بدھ کے روز غزہ میں فائر بندی کے مذاکرات کا نیا دور شروع ہو گيا۔
سما نیوز ایجنسی کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے مذاکرات کا نیا دور شروع ہونے کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک حماس ان مذاکرات میں مثبت اور ذمہ دارانہ طور پر عمل کر رہی ہے۔
انہوں نے اسرائيل کے امور میں امریکی ایلچی ایڈم بوہلر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ان مذاکرات میں شریک ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ مذاکرات کے اس دور میں پیشرفت کا مشاہدہ کیا جائے گا تاکہ جارحیت کا سلسلہ بند اور غزہ سے صیہونی فوجیوں کے انخلا نیز قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں سمجھوتہ ہو سکے۔
دوسری جانب تحریک حماس کے ایک اور رہنما عبد اللطیف القانوع نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت جنگ بندی کے سمجھوتے کی پابند نہیں رہی ہے اور اس کا یہ اقدام بین الاقوامی کوششوں اور مصالحتکاروں کے عزم کے منافی رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک حماس نے صیہونی حکومت کو سمجھوتے کا پابند بنانے اور فلسطینیوں کے مطالبات منوانے مذاکرات کے ہر مرحلے میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے تاکہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اور غزہ کے لئے امداد اور جنگ کے خاتمے کے لئے ضمانت فراہم ہو سکے۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے امریکیوں سے مفاہمت کرلی ہے تاکہ حماس کے ساتھ امریکی مذاکرات اسرائیل کے ساتھ ہم آہنگی سے ہو سکیں۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیراعظم نتن یاہو اتوار کے روز اپنی کابینہ کے وزرا سے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات اسرائیل کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ انجام پا سکیں۔
دریں اثنا حماس کے ساتھ امریکہ کے براہ راست مذاکرات کے بعد صیہونی ذرائع نے بعض صیہونی حکام کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ، حماس کے ساتھ کوئی مفاہمت کرتے ہیں تو نتن یاہو کی جانب سے اس کی مخالفت کرنا بہت مشکل ہو گا اس لئے کہ امریکہ کی جانب سے اس مفاہمت پر عمل کیا جائے گا۔