ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا ملنا غیرمعمولی فیصلہ تھا، تلخیاں وقت کیساتھ کم ہوں گی: خالد مقبول

0 8

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کمال کو وزیر بنائے جانے کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، جب طیارے میں تھا تو مصطفیٰ کمال کو حلف برداری کے لیے فون آیا۔

جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کا ملناغیرمعمولی قسم کا فیصلہ تھا، دونوں کےملاپ کے وقت تلخیاں بہت تھیں، یہ فطری ہے جو وقت کے ساتھ کم ہو جائےگا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پارٹی میں کچھ لوگوں کاگورنر سندھ کوپسند کرنا یا نہ کرنا فطری ہے، ہر پارٹی میں مختلف فیصلوں کو ہرکارکن ایک الگ نظر سےدیکھتا ہے لیکن میری موجودگی میں کسی کوپارٹی چھوڑکر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات اوپربیٹھےلوگوں کوزیادہ اندازہ ہوتا ہے اور وہ مشکل فیصلےکرتےہیں، بعض اوقات پارٹی کے بڑوں کے فیصلوں کا مطلب نیچےتک نہیں پہنچ رہا ہوتا، 23اگست 2016 کو جو فیصلہ کیا اس کے بعد جو مدد ملنی چاہیے تھی بہت لوگوں کی وجہ سےنہیں ملی، جب الگ ہونےکا فیصلہ کیا تو ہمارے دفاتربند کردیےگئے اور جینا دوبھرکر دیاگیا۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ نہیں پتا 2016 کےفیصلےبعد کس کوکامیاب کرنا تھا جو ہمارا راستہ روک کر رکھا، اب ہمیں مخالفت کی وہ شدت ریاست سے نظر نہیں آتی، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی تحلیل نہیں ہوئی بلکہ لیک ویڈیوکی تحقیقات کے لیے معطل ہے، آئینی اور قانونی تقاضے پورےکیے بغیر اس طرح رابطہ کمیٹی تحلیل ہوبھی نہیں سکتی، رابطہ کمیٹی کوبحال کرنےکےمعاملےکوبھی جلد حل کرلیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی وزارتوں کے لیےشروع میں میرانام ہی نہیں تھا، ہم نےدوسرے نام دیےتھے، فوری طور پرکابینہ بننی تھی تو میرا نام وزارت کےلیےلیاگیا، یہ میرے ساتھ تیسری بار ایسا ہوا تھااور ہربارمیں نے استعفیٰ بھی دیا، میرے پاس دو وزارتیں تھیں ابھی ایک وزارت چھوڑی ہے، آنے والے وقتوں میں تنظیم پر مزید توجہ دینےکےلیےاورمحنت کرنی ہوگی۔

خالد مقبول نے کہا کہ 22 نشستوں کےساتھ ہم مسلم لیگ ن کی کابینہ میں سب سےبڑے اتحادی ہیں، ہماری وفاقی کابینہ میں نمائندگی زیادہ ہونی چاہیے تھی، شروع میں مسلم لیگ ن سےکابینہ کا حصہ بننےکی معذرت کرلی تھی،جو وزارتیں ملیں وہ ہم ہرگز نہیں چاہتے تھے، ہماری ترجیحات کچھ اور تھیں۔

انہوں نے کہا کہ آج میئرکراچی یہ نہیں کہہ سکتےکہ میرےپاس اختیارات نہیں ہیں، میئرکو اختیارات دینے والے انھی کے وزیراعلیٰ سندھ ہیں، پیپلزپارٹی بڑی کلیئر ہےکہ کہاں کام کرنا ہےکہاں نہیں کرنا، ایم کیو ایم ایک ہی ہے،ا یم کیو ایم لندن نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.