دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکا، مولانا حامد الحق سمیت 8 افراد شہید

0 6

دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خارجی راستے میں ہونے والے خود کش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ (جے یو آئی س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔

آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمد نے جامعہ حقانیہ کی مسجد میں خودکش دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 8 افراد جاں بحق ہوئے اور 15 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

آئی جی کے پی نے مزید بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔

آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔

ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا ہے مولانا حامد الحق حقانی کے جسد خاکی کو سی ایم ایچ نوشہرہ منتقل کردیا گیا۔

عرفان اللہ محسود کا کہنا تھاکہ دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیاگیا جس سے مولانا حامدالحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے، دھماکا اس وقت کیا گیا جب مولانا حامد الحق رہائش گاہ کے لیے جا رہے تھے۔

اُدھر اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے ترجمان ایل آر ایچ کا کہنا ہے انتظامیہ اور طبی عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی ہے، ہر قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مولانا حامد الحق قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے
مولانا حامد الحق مئی 1968 کو اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں پیدا ہوئے، انہوں نے اپنی تعلیم دارالعلوم حقانیہ سے ہی حاصل کی۔

وہ مولانا سمیع الحق کے بیٹے اور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے۔

مولانا حامد الحق 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے ، والد سمیع الحق کے قتل کے بعد مولانا حامد الحق جے یو آئی س کے سربراہ بنے تھے۔

صدر مملکت اور وزیراعظم کی مذمت

دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری کی دارلعلوم حقانیہ کی مسجد میں خود کُش حملے میں نمازیوں کو نشانہ بنانے کے مکروہ فعل کی مذمت کی اور کہا کہ بے گناہ نمازیوں کو نشانہ بنانا مذموم اور گھناؤنا عمل ہے، دہشتگرد ملک و قوم اور اِنسانیت کے دشمن ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے حملے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے حکام کو واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دہشتگردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.