چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی ہار کی وجہ کیا چیز بنی؟ سابق کپتان نے بتا دیا

0 6

سابق ٹیسٹ کپتان معین خان میں کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو اب نئے خون کی ضرورت ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکستوں پر غور کرنا ہوگا، میرٹ کا فقدان اور محنت میں کمی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی ہار کی وجہ بنی، وزیر اعظم کرکٹ کے معاملات کا نوٹس لیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ اگر محنت نہ کریں جیت نہیں سکتے۔ جو ٹیم محنت کر کے آتی ہے وہی جیتتی ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی شکست کی وجوہات میں بہت سی باتیں ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی سلیکشن بھی درست انداز میں نئی ہوئی ،جن پلیئرز کو موقع ملا وہ توقعات پر پورا نہیں اترے۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ جب عالمی کپ ٹی 20 ہارے تو چیئرمین پی سی بی سمیت سب نے سرجری کی بات کی لیکن کچھ نہ ہوا۔ اس وقت بھی سرجری نہیں ہوئی، ہمیں مشکل فیصلے لینے پڑیں گے۔ اس وقت میرٹ کا فقدان ہے، تعلقات پر کرکٹ ہورہی ہے۔ پی سی بی میں میں کرکٹرز کی جگہ نان ٹیکنیکل لوگ بیٹھے ہوئے ہیں،جب محنت اور سنجیدہ کوشش نہیں کریں گے تو مشکلات سامنے آئیں گی۔

معین خان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو مضبوط بنانے کے لیے تلخ فیصلے کرنا ہوں گے، میرٹ پر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ کرکٹ میں بدقسمتی سے فیصلے پہلے ہو جاتے ہیں،پی سی بی میں ملازمت پہلے دے دی جاتی ہے اور اشتہار بعد میں آتا ہے،پی سی بی کا چیئرمین بھی ناظم نامزد ہوتا ہے ۔ گورننگ بورڈ نامزد چیئرمین کو ہی منتخب کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں ایسے لوگ ہونے چاہیے جن کو کرکٹ کا تجربہ ہو ،من پسند اور مرضی کے لوگوں کو لانے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔وزیراعظم کو کرکٹ میں ریفارم پر توجہ دینی ہوگی۔ پی ایس ایل میں کارکردگی کی بنیاد پر ون ڈے ٹیم بنا لی جاتی ہے، بی پی ایل میں کارکردگی بنیاد پر قومی ٹیم میں کھلاڑی شامل کر لیا گیا،اب کرکٹ میں نئے خون کو موقع ملنا چاہیے،ریجن کی سطح پر کرکٹ کو تقویت دینا ہوگی۔

بابر اعظم کے متعلق بات کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ بابرعظم اچھا کھلاڑی ہے اسے خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔ بابر اعظم کو اپنی سوچ اور رویے میں تبدیلی لانا ہوگی، بابر اعظم کو ویرات کوہلی کی طرح خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں اب سینئرز کو خیرباد کہنا ہوگا، قومی ٹیم کو نئے خون کی ضرورت ہے۔ چیئر مین پی سی بھی معاملات کا نوٹس لیں، پی سی بی سے بڑی بڑی تنخواہ لینے والے اس کے خلاف ہی باتیں کررہے ہیں۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.