شہید سید حسن نصراللہ مزاحمتی محاذ کے علمبردار تھے، شیخ ناصری

0 6

نمائندہ آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی(دام ظلہ) و سربراہ شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ نہ صرف اہم سیاسی اور مذہبی رہنما  بلکہ پوری دنیا میں مزاحمتی محاذ کے علمبردار تھے انہوں نے پوری زندگی صیہونیت کیخلاف حالت جنگ میں گزار دی۔ وہ جب سے حزب اللہ کےسیکریٹری جنرل بنے تھے ان کی قیادت میں حزب اللہ نے لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مضبوط مزاحمت کا باب وا کیا۔

 

علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ نے نہ صرف فوجی میدان میں کامیابیاں حاصل کیں بلکہ انہوں نے لبنان کی سیاسی سطح پر بھی اہم اثرات مرتب کیے۔وہ ہمیشہ  اسرائیل کے خلاف مزاحمت،لبنان کی خود مختاری، اور مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتے رہے۔ علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے کہا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ نے ایک مثالی زندگی گزاری اور حزب اللہ کو اُس مقام پر لا کھڑا کیا جہاں ہر مجاہد خود کو شہید سیدحسن نصراللہ کا سپاہی سمجھتا تھا اور اُن کے چلے جانے کے بعد صیہونیت کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوا اور اسرائیلی حملوں کے جواب میں صیہونی افواج کو ناکوں چنے چبوا دیئے۔

 

نمائندہ آیت اللہ العظمٰی شیخ محمد الیعقوبی(دام ظلہ) و سربراہ شوریٰ علمائے جعفریہ پاکستان علامہ شیخ ہادی حسین ناصری نے شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی تشییع جنازہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج امتِ مسلمہ نے دو عظیم مجاہدوں، استقامت کے ستونوں، اور عزیمت کے میناروں کو سپردِ خاک کیا، جو اپنی زندگیاں مزاحمت، عزت، اور آزادی کی راہ میں وقف کر چکے تھے۔

 

یہ دونوں صرف شخصیات نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک تحریک، اور ایک زندہ حقیقت تھے، جو حق و حریت کے متوالوں کے لیے ہمیشہ روشنی کا مینار بنے رہیں گے۔یہی وہ مردانِ حق تھے جنہوں نے اسرائیل کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا، مقبوضہ زمین کو آزاد کرایا، اور دنیا کو باور کرایا کہ غیر متزلزل ایمان، پختہ عزم، اور قربانی کا جذبہ ظلم و استبداد کے ایوانوں کو لرزا دینے کی قوت رکھتا ہے۔ ان کی بے مثال قربانیاں اور مسلسل استقامت ہمیشہ تاریخ کے سنہری صفحات میں رقم رہے گی اور آئندہ نسلوں کے حوصلے کو جِلا بخشتی رہے گی۔

 

آج زبانیں اس محبت، عقیدت، اور فخر کو بیان کرنے سے قاصر ہیں جو ہمارے دلوں میں ان شہداء کے لیے موجزن ہے۔ ہم نے بلاشبہ دو عظیم قائدین کو کھو دیا، لیکن ان کا مشن، ان کی جدو جہد، اور ان کی مزاحمت ہمیشہ زندہ رہے گی۔ وہ نہ صرف فاتحین کے زمرے میں شامل ہیں، بلکہ ایثار، استقامت، اور عزیمت کی وہ علامت ہیں جو کبھی مٹنے والی نہیں۔یہ شہادت بلاشبہ ایک بڑا نقصان ہے، لیکن ان کا خون ملتِ اسلامیہ میں ایک نئی روح پھونک دے گا، ہماری جدوجہد کو مزید تقویت بخشے گا، اور راہِ مقاومت میں نیا حوصلہ پیدا کرے گا۔

 

ہم دشمن کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ خون ہرگز رائیگاں نہیں جائے گا، بلکہ ہر شہید ایک نئے مجاہد کو جنم دے گا، ہر قطرۂ خون ایک نئی مزاحمت کو فروغ دے گا، اور ہر قربانی ایک نئے انقلاب کی بنیاد بنے گی۔اے شہداء! تمہارا نام ہمیشہ زندہ رہے گا، تمہارا مشن کبھی نہیں رکے گا، اور تمہاری قربانی ہمیشہ حق کے متوالوں کے لیے روشنی کا چراغ بنی رہے گی۔”وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ” (آل عمران: 169)وَالسَّلَامُ عَلَى مَنْ اتَّبَعَ الْهُدَى

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.