چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بے معنی میچ آج ہوگا، خود غرض کرکٹرز رہی سہی ساکھ بچانے کیلیے کوشاں

0 11

چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بے معنی میچ آج (جمعرات) پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جائے گا، خود غرض کرکٹرز رہی سہی ساکھ بچانے کیلیے کوشاں ہیں، بارش نے مہلت دی تو نام نہاد اسٹارز ’صلاحیتوں‘ کے اظہار کیلیے ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کریں گے، آخری میچ میں پلیئنگ الیون میں ردوبدل کا امکان بھی موجود ہے، فہیم اشرف یا محمد حسنین کی جگہ بنانے کیلیے کسی ایک سینئر پیسر کو باہر بھی بٹھایا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی ٹیم کی بھی یہی کہانی ہے، گھر واپسی سے قبل ٹائیگرز فتح کا ذائقہ چکھنا چاہتے ہیں، ان کی نگاہیں جدوجہد کے شکار گرین شرٹس کے خلاف مایوس کن ریکارڈ کو بہتر بنانے پر مرکوز ہوگی، دونوں ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں پہلی بار مدمقابل آئیں گی، 3 دن سے کورز میں ڈھکی پچ بیٹرز کو پریشان کرسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے گروپ اے میں پاکستان اور بنگلہ دیش کا میچ جمعرات کوراولپنڈی میں کھیلا جائے گا، دونوں ہی ٹیمیں اپنے ابتدائی 2 میچز ہار کر سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں، اس لیے یہ مقابلہ رواں ٹورنامنٹ کا سب سے بے معنی مقابلہ ثابت ہوگا، مگر چند خودغرض کرکٹرز کیلیے یہ بقا کی جنگ ثابت ہونے والا ہے، وہ ایک کمزور حریف کے خلاف ہوم کنڈیشنز میں صلاحیتوں کا اظہارکرنے کیلیے ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے کیلیے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے۔

میزبان شہر میں چند روز سے جاری رم جھم ارادوں کے آڑے آ سکتی ہے، اگر مقابلہ بارش کی نذر ہوا تو پھر کھلاڑیوں کی مایوسی مزید بڑھ سکتی ہے، پاکستان ٹیم کی نیوزی لینڈ اور پھربھارت کے خلاف کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی، ٹاپ آرڈر بیٹرز دونوں میچز میں اچھا پرفارم نہیں کر سکے۔

فخر زمان کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے امام الحق کو میدان میں اتارا گیا مگر وہ اپنی موجودگی کا احساس تک نہیں دلا سکے، سعود شکیل اور بابراعظم نے اب تک ایک ایک ففٹی اسکور کی مگر اس کا میچ کے نتیجے پر کوئی اثر نہیں پڑا، محمد رضوان بطور کپتان اور بیٹر بجھے بجھے دکھائی دیے، وہ ٹرائنگولر سیریز میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ جیسی فارم کی جھلک تک نہیں دکھا سکے۔

آخری گروپ میچ میں پاکستان کی جانب سے کامران غلام کو موقع دیا جا سکتا ہے، اسکواڈ میں عثمان خان بھی شامل ہیں مگر ان کے لیے ڈراپ کسے کیا جائے سوال یہ سامنے آئے گا، ٹاپ 4 کے بعد کوئی اسپیشلسٹ بیٹر نہیں ہے، خوشدل شاہ، سلمان علی آغا اور طیب طاہر اپنا مخصوص کردار ہی ادا کررہے ہیں، فہیم اشرف کو فی الحال موقع نہیں دیا گیا، اگر انھیں یا محمد حسنین کو میدان میں اتارنے کا سوچا گیا تو اس کیلیے کسی ایک سینئر پیسر کو باہر بٹھانا پڑے گا، پاکستانی پیس اٹیک مسلسل جدوجہد کرتا ہی دکھائی دے رہا ہے۔

شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف نے بڑی ٹیموں کے خلاف مایوس کیا، نسیم شاہ نے قدرے بہتر بولنگ کی مگر وہ بھی بہترین کارکردگی پیش نہیں کرسکے، ابرار احمد نے ایک بہترین گیند کی اور اس کے بعد خوشی منانے کے انداز پر ان کے خلاف تنازع کھڑا کردیا گیا۔ پاکستان ٹیم کی دعا ہوگی کہ چیمپئنز ٹرافی میں ان کا آخری میچ بار کی نذر نہ ہو مگر محکمہ موسمیات کی پیشگوئی دوسری ہی کہانی سنا رہی ہے۔

اسی وینیو پر جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کا میچ بارش کی ہی نذر ہوچکا، پچ گزشتہ 3 روز کے دوران بیشتر وقت کور کے نیچے رہی جس کی وجہ سے بیٹرز کو مشکلات ہوسکتی ہے ، اسکوائر میں بھی نمی کا امکان موجود ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کی کہانی بھی مختلف نہیں ہے، ٹائیگرز بھی آخری میچ میں جدوجہد کے شکار گرین شرٹس کو مات دے کر گھر واپس جانا چاہتے ہیں، دونوں ٹیمیں پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں مدمقابل آئیں گی،اس سے قبل راولپنڈی میں واحد ون ڈے میچ 2003 میں کھیلا گیا جس میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی تھی، ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان اب تک اپنے ملک میں بنگلہ دیش کے خلاف ناقابل شکست رہا، جہاں پر اس کا ریکارڈ 0-12 ہے۔

اب تک دونوں ٹیموں کے فاسٹ بولرز نے اب تک مجموعی طور پر 11 وکٹیں حاصل کی ہیں ، اس دوران بنگلہ دیشی گروپ کی بولنگ اوسط 44.83 جبکہ پاکستان کی 63.50 رہی۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.