اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں نے زبردستی پہنائی گئی نسل پرستانہ شرٹس جلا دیں

0 12

’تم جسم کو قید رکھ سکتے تھے روحوں کو نہیں‘، اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں نے زبردستی پہنائی گئی اسرائیلی نشانات اور نعروں والی ٹی شرٹس جلا دیں۔ رہائی پر فلسطینیوں کا شاندار استقبال کیا گیا۔

اسرائیل کی جانب سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو ایسے شرٹس پہننے پر مجبور کیا گیا، جن پر اسٹار آف ڈیوڈ کا نشان اور عربی میں ”ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے“ لکھا تھا۔ اس اقدام کو ایک ”نسلی جرم“ قرار دے کر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

ہفتے کے روز، تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 369 فلسطینیوں کو رہا کیا گیا۔ رہائی سے قبل اسرائیلی جیل سروس نے کچھ فلسطینی قیدیوں کی تصاویر جاری کیں، جن میں انہیں ان متنازعہ شرٹس میں ملبوس دکھایا گیا۔ رہائی کے دوران متعدد فلسطینیوں نے ان پیغامات کو چھپانے کے لیے اپنی شرٹس الٹی پہن لی تھیں۔

الجزیرہ کی جانب سے غزہ میں بنائی گئی فوٹیج میں کچھ فلسطینیوں کو خان یونس کے یورپی غزہ اسپتال پہنچنے کے بعد ان شرٹس کو آگ لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔

 

حماس نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’ہم اپنے بہادر قیدیوں کے لباس پر نسل پرستانہ نعرے تحریر کرنے اور ان کے ساتھ ظالمانہ اور پرتشدد سلوک کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو انسانی قوانین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘

حماس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ عمل قابض افواج کی پستی کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ فلسطینی مزاحمت قیدیوں کے ساتھ اخلاقی اقدار کی پاسداری کرتی ہے۔‘

فلسطینی اسلامی جہاد نے بھی اس اقدام کو ایک ”نسلی جرم“ قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق، اسرائیل میں بھی اس متنازعہ لباس پر تنقید کی گئی ہے۔

ایک اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ فیصلہ سیاسی قیادت کو اطلاع دیے بغیر اسرائیلی جیل کمشنر کوبی یعقوبی نے خود کیا تھا۔

قطر کے دوحہ انسٹی ٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز کے میڈیا پروفیسر محمد المصرے نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو ”غیرانسانی“ بنانے کے طریقوں میں سے ایک اور کوشش ہے۔

قیدیوں کے تبادلے میں سہولت فراہم کرنے والی بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے تمام فریقین سے زیادہ ”باعزت“ طریقے سے رہائی کا مطالبہ کیا۔

 

ان کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ تمام منتقلیاں وقار اور رازداری کے ساتھ انجام دی جائیں، لیکن اس عمل کو بہتر بنانے کے لیے تمام فریقین، بشمول ثالثوں، کو مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔‘

سیاسی تجزیہ کار زاویئر ابو عید نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ شرٹس پر ہونے والا ہنگامہ دراصل اسرائیل کی طویل پالیسی کا حصہ ہے، جو فلسطینی قیدیوں کی ”توہین“ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ان ہفتوں میں فلسطینی قیدیوں کی مسلسل بےعزتی کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ کوئی نیا رویہ نہیں ہے، بلکہ نہ صرف قیدیوں بلکہ ان کے اہل خانہ کے لیے بھی صدمے کا باعث ہے۔‘

ریڈ کراس کے مطابق، جنوری میں جنگ بندی کے آغاز سے اب تک 24 اسرائیلی قیدیوں اور 985 فلسطینیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔

 

 

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.