دو سال بعد سویابین کا پہلا کنسائنمنٹ کراچی میں لنگر انداز

0 3

دو سال کے وقفے کے بعد سویا بین کا پہلا کنسائنمنٹ ایف اے پی ٹرمینل پر لنگر انداز ہو گیا۔ یہ کنسائنمنٹ 65 ہزار میٹرک ٹن سویا بین پر مشتمل ہے، جو امریکا سے پہنچا ہے۔

ترجمان یو ایس سویابین ایکسپورٹ کونسل نے بتایا کہ اکتوبر 2022 میں جی ایم امپورٹ بند ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں پولٹری کی نمو 40 فیصد کم ہو گئی تھی اور چکن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔ اس درآمدی کنسائنمنٹ سے نہ صرف پولٹری کی صنعت کو فائدہ ہوگا بلکہ کوکنگ آئل انڈسٹری اور ماہی گیری کے شعبے میں بھی سویا بین کے فوائد حاصل ہوں گے۔

اس موقع پر یو ایس سویابین ایکسپورٹ کونسل کے ریجنل ڈائریکٹر کیون روئپکے نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تجارت میں 1 ارب ڈالر کا خسارہ ہے، جسے سویابین کی تجارت سے نصف کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا پام آئل درآمد کنندہ ملک ہے اور سویا بین کے ذریعے خوردنی تیل کے درآمدی بل میں کمی کی جا سکتی ہے۔

امریکی قونصل جنرل اسکاٹ اربوم نے سویابین کے پہلے کنسائنمنٹ کی آمد پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2022 کے بعد یہ پہلا کنسائنمنٹ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یو ایس مشن اور پاکستانی ساتھیوں نے اس اہم قدم کے لیے بھرپور کوشش کی، اور اس اقدام سے پاکستان اور امریکا دونوں ممالک میں خوشحالی آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر سال امریکا سے 300 ملین ڈالر سے زائد مالیت کا سویابین درآمد کرتا ہے اور یہ سویابین کپاس کے بعد پاکستان کو امریکی برآمدات میں دوسری بڑی برآمدات ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سویا بین پر پابندی کے نتیجے میں پاکستان میں مرغی کے گوشت اور انڈوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا تھا، جو کہ عوام کے لیے ایک چیلنج تھا۔ اس کے علاوہ، اسکاٹ اربوم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کی وسیع گنجائش موجود ہے، جو دونوں ممالک کی معیشتوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.