آرمی چیف کا معیشت کی بحالی کا آئیڈیا گیم چینجر ہے، اس سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی: معروف بزنس مین

0 5

معروف بزنس مین طارق رفیع کا کہنا ہے تھر کول، ریکوڈک اور ڈیموں کی تعمیر کے لیے فیصلہ سازی میں تاخیر نہ ہوتی تو پاکستان کےزرمبادلہ کےذخائر 300ارب ڈالر ہوتے۔

مسلسل تیسری مرتبہ ٹا پ ٹیکس پیئر ایوارڈکے لیے نامزد ہونے والے بزنس مین طارق رفیع کہتے ہیں کہ فیصلہ سازی میں تاخیر سے پاکستان کا 300 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جس کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں، ہمارے اوپر 120 ار ب ڈالر کا بیرونی قرض ہے، تھر کول، ریکو ڈک اور ڈیم بنانے کے فیصلے 1990کے عشرے میں کر لیے جاتے اور ان کو 2000 تک مکمل کر لیا جاتا تو زرمبادلہ کے ذخائر 300ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہوتے۔

طارق رفیع کا کہنا تھا ریکوڈک کے ذخائر 90 کے عشرے میں دریافت ہو گئے تھے، اس سے اس وقت فائدہ لے لیتے تو سالانہ 5ارب ڈالر بچت ہوتی اور ہم 25 سال میں 125 ارب ڈالر کما چکے ہوتے، تھر کو ل سے بھی سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر اور ڈیم بنانے سے بھی پانچ ارب ڈالر تک بچت ہوتی ، تھر کول منصوبہ بروقت مکمل ہو جا تا تو 25 برس میں 100ارب ڈالر اوربڑے ڈیم تعمیر کرنے سے بھی 100ارب ڈالر بچت کر لیتے اور اس وقت ہماری بجلی مہنگی نہ ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ خسارے میں جانیوالے اداروں کی فوری نجکاری، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے سکیورٹی بہتر کرنا ہوگی، اسٹیٹ بینک کو منافع باہر لے جانے پر پابندی کے قوانین پر نظرثانی کرنا ہوگی، پاکستان میں پیسہ کمانا جرم تصور کیاجاتا ہے ا س تصورکو ختم کرنا ہوگا۔

محمد طارق رفیع نے کہا ملک میں بے پناہ معدنیات کا پوٹینشل ہے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بروقت معیشت کی بحالی کا عزم کیا ہے اور معدنیات ، زراعت اور آئی ٹی سیکٹر کوترقی دینے کا آئیڈیا دیا، یہ وژن اس سے پہلے کسی نےنہیں دیا یہ ایک گیم چینجر آئیڈیا ہے، معدنیات، آئی ٹی اور زراعت کی ترقی سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی اور خوشحالی آئیگی، ہمیں جلد از جلد معدنیات کو ترقی دیکر عالمی مارکیٹ میں لیکر آنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا ہمیں نوجوان نسل کو آئی ٹی اور مصنوعی ذہانت کی تعلیم دینی ہوگی، آئی ٹی برآمدات کو 20 ارب ڈالر پر لے آئیں تو کسی سے قرض لینے کی ضرورت نہیں رہے گی ، زراعت کی ترقی کیلئے فصلوں کے نئے بیج متعارف کرانے ہوں گے تاکہ فی ایکڑ پیداوار کو دگنا کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خسارے میں جانیوالے سرکاری اداروں کی فوری نجکاری کرے، معدنیات کی ترقی اور برآمدات میں اضافے کیلئے معدنیات مراعاتی پیکچ کا اعلان کیا جائے ، برآمات بڑھانے کیلئے سستی بجلی فراہم کرنا ہوگی تب ہی انڈسٹری چلے گی۔

ان کا کہنا تھا قومی ترقی کیلئے ٹیکس دینا نہایت ضروری ہے، قومی خزانے میں پیسے ہوں گے تو دفاع، تعلیم، صحت، انفرا اسٹرکچر پر خرچ کر سکتی ہے، ایف بی آر کی ا اصلات سے مثبت نتائج حاصل ہوں گے اور اس سے ٹیکس ریونیو بڑھے گا۔

معروف بزنس میں محمد طارق رفیع نے آئندہ بجٹ کیلئے تجاویز دیں کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے سکیورٹی کو بہتر کرنا ہوگا، اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک منافع جانے سے روکنے کیلئے جو اقدامات کیے ہیں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری آئے اور ان کو سہولیات و مراعات دی جائیں، سرمایہ کاری آنے سے ہی معیشت تیزی سے ترقی کریگی۔

ان کا کہنا تھا پاکستان میں پیسہ کماناجرم تصور کیا جاتا ہے، ا س تصورکو ختم کرنا ہوگا، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکومت کو پالیسیوں پر نظرثانی کرنی چاہئے ، معاشی ترقی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نہایت اہمیت کا حامل ہے، ہمیں ماضی کی غلطیوں کودہرانے سے بچنا ہوگا۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.