رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان نے خط لکھا ہے تو وہ یا تو الیکٹرانک کی صورت میں ہو گا یا ہارڈکاپی کی شکل میں ہو گا، اگر ہارڈ کاپی ہوگی تو ظاہر ہے کہ گورنمنٹ کا کوئی ادارہ جووہاں بیٹھا ہے وہی اس کو دے رہا ہو گا، اب جو گورنمنٹ کا ادارہ دیتا ہے تو کس طریقے سے دے رہا ہے، کیا ہے تو گورنمنٹ اس کو کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو اس کے اندر چیزیں ہیں جو سوشل میڈیا پر آئی ہیں ان کو ہم دیکھیں تو انھوں نے بنیادی طور پر چھ پوائنٹس کو ٹچ کیا ہے اور یہ انھوں نے چیف آف آرمی اسٹاف کو لکھا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ انھوں نے ویسے ہی اتنی تکلیف کی، سارے نکتے بتائے کیونکہ خط کا تو کوئی جواب ہی نہیں آیا، اس میں کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی تو یہ ایویں بار بار دہرا رہے ہیں کہ خط میں کیا لکھا تھا، دیکھیں ہم تو دروازہ کھول کر بیٹھے ہوئے تھے اور ہم نے 31 جنوری تک انتظار بھی کیا کہ یہ آ جائیں پہلے خود انھوں نے 31 کی تاریخ دی پھر مذاکرات سے بھاگ گئے۔
رہنما پیپلزپارٹی رضا ہارون نے کہا کہ جن کو ذمے دار ٹھہرا رہے ہیں ان ہی سے بات کرنا چاہ رہے ہیں وہ، جب آپ خط لکھتے ہیں توآفیشل، سنجیدہ لوگ جس طرح کام کرتے ہیں، جو دفتری طریقہ کار ہے، جب آپ خط لکھتے ہیں تو اس کو ڈسپیچ کرتے ہیں، کوئی قاصد ہوتا ہے وہ قاصد خط کو ترسیل کرتا ہے۔
جس کو لکھا گیا ہے جو ریسیور ہے اس کو گھر جا کر ڈیلیور کرتا ہے، آپ اس کو لے کر اس پر گفتگو شروع کروا رہے ہیں جس پر پارٹی کا چیئرمین ٹی وی پر کھڑا ہو کر کہہ رہا ہے کہ نہ میں نے دیکھا اور نہ میں نے پڑھا، اس پر بحث کیسے کر سکتے ہیں؟۔